Maktaba Wahhabi

355 - 418
ابو عبدالرحمن سلمی رحمہ اللہ نے کوفہ کی مسجد میں چالیس سال تک لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دی۔ ابو عبدالرحمن سلمی رحمہ اللہ کے اس ارشاد کہ’’یہی وہ حدیث ہے جس نے مجھے اس مسند عزت پر لا بٹھایا ہے۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے والے کی افضلیت کے بارے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث نے حضرت ابو عبدالرحمن کو اس افضیلت کے حصول کا ایسا زبردست شوق دلایا کہ وہ مدت العمر لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔[1] اسی طرح ان کے مثل امام المقری نافع بن عبدالرحمن بن ابو نعیم مدنی رحمہ اللہ ہیں، جو سات مشہور قراء میں سے ایک ہیں۔ وہ ستر سال سے زیادہ عرصے تک لوگوں کو قرآن کریم پڑھاتے رہے اور وہ طویل عمر پانے والے لوگوں میں سے تھے۔[2] اسی طرح امام ابو منصور خیاط بغدادی رحمہ اللہ ہیں۔ ان کے ہاتھوں قرآن کریم کے قراء کی ایک بہت بڑی تعداد نے سند فراغت حاصل کی۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کے بارے میں فرمایا ہے: ’’وہ ایک طویل زمانے تک کتاب اللہ کی تعلیم دینے کے لیے بیٹھے رہے اور ان سے بڑی تعداد میں لوگوں نے قرآن کریم پڑھا۔‘‘[3] انھوں نے ایک زمانہ فی سبیل اللہ نابیناؤں کو قرآن کریم ذہن نشین کرانے میں بسر کیا۔ وہ ان پر اپنا مال بھی خرچ کیا کرتے تھے حتی کہ جن نابیناؤں کو آپ نے قرآن کریم پڑھایا ان کی تعداد ستر تک پہنچ گئی۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جس شخص نے ستر نابیناؤں کو قرآن کریم ذہن نشین کروایا، بلاشبہ اس نے بڑی کثرت سے بھلائی اور لا متناہی نیکی کا عمل انجام دیا۔‘‘[4]
Flag Counter