Maktaba Wahhabi

354 - 418
یہ ارشاد اہل قرآن کے حق میں اس امر کی سب سے زیادہ مستند گواہی ہے کہ وہ سب سے بہتر اور افضل لوگ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے جس کا مال یا اولاد زیادہ ہو یا اس کی جاگیر زیادہ وسیع ہو یا اس کے پاس اس فانی دنیا کا کوئی اور سامان ہو۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار سچے مومنوں کی صفات میں سے ہے کہ وہ قرآن کریم سیکھنے اور اس کے ذریعے سے اپنا تزکیہ نفس کرنے کی اسی طرح شدید خواہش رکھتے ہیں جس طرح وہ دوسروں کو اس کی تعلیم دینے، اس کی ہدایت اجاگر کرنے اور اس کی دعوت دینے کے آرزو مند رہتے ہیں تاکہ اس کا نفع اوروں کو بھی پہنچے۔ ٭ تعلم اور تعلیم کا مفہوم: قرآن کریم کا تعلم(علم حاصل کرنا) اور تعلیم (علم سکھانا) قرآن کے حروف کا علم حاصل کرنے اور ان کی تعلیم دینے اور اس کے معانی کا علم حاصل کرنے اور ان کی تعلیم دینے پر مشتمل ہے۔ معانیٔ قرآن کی تعلیم و تعلم قرآن کریم کے تعلم اور اس کی تعلیم سے متعلقہ دونوں قسموں میں سب سے اشرف ہے کیونکہ حقیقی مقصود معانی و مفاہیم ہیں اور الفاظ اس مقصد تک پہنچنے کا وسیلہ ہیں۔[1] بلاشبہ سلف صالحین نے اس خیر و برکت اور افضیلت کا ادراک کر لیا تھا جس سے قرآن کریم کا معلم اور متعلم ممتاز ہوتا ہے، لہٰذا وہ اس کے حصول کی شدید خواہش اور کوشش میں ہمیشہ مصروف رہے۔ حضرت سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبدالرحمن سلمی رحمہ اللہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک سے حجاج کے دور تک مسلسل قرآن کریم پڑھایا۔ حضرت ابوعبدالرحمن سلمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’یہی وہ حدیث ہے جس نے مجھے اس مسند عزت پر لا بٹھایا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter