یہی وجہ ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ جو قانونی نظام اساسی طور پر ظالم ہیں یا کچھ مدت بیت جانے کے بعد لوگوں پر یہ بھید کھلا کہ یہ قوانین سفاکانہ ہیں تو یقینا ایسے قانونی نظام عدم استحکام سے دوچار ہوئے۔ ان وضعی قوانین کا طرئہ امتیاز مسلسل تغیر و تبدل ہے جبکہ قرآنی شریعت کے احکام اپنی اساس کے اعتبار سے محکم اور ابدی ہیں۔ فرانس جیسی حکومت نے بھی اپنے مشہور انقلاب[1] سے پہلے ’’قانون ا لاقطاع ‘‘یعنی ’’جاگیردارانہ نظامِ حکومت‘‘ نافذ کیا ہوا تھا۔ ماہر قانون دانوں کی شہادت کے مطابق یہ قانون ظالمانہ تھا، اسی طرح سو سال پہلے برطانیہ میں سزاؤں کا قانون بڑا ظالمانہ تھا جیسا کہ مغربی قانون دانوں نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ وہاں سینکڑوں جرائم کی سزا قتل مقرر کی گئی تھی۔[2] یہ ایک معلوم و معروف حقیقت ہے کہ بہت سے مغربی ممالک نے ماضی قریب میں اکثر جرائم کے لیے مقررہ سزائے موت کالعدم کر دی اور دلیل یہ دی کہ یہ سزا نہایت سخت اور ظالمانہ ہے…اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ لوگ پہلے آپس میں ظلم اور زیادتی کے فیصلے کیا کرتے تھے اور اپنے ان جرائم کی سزا سے بچنے کے لیے انھوں نے سزائے موت کا قانون ہی ختم کر دیا۔ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |