Maktaba Wahhabi

204 - 418
’’بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں کو واپس کر دو، اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو ۔بے شک اللہ تمھیں بہت ہی اچھی بات کی نصیحت کرتا ہے۔ بے شک اللہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر ہوں، پھر اگر تم باہم کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو، اگر تم واقعی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔‘‘[1] جہاں تک اخلاقیات، آدابِ زندگی اور شخصی و اجتماعی طرز عمل اور کردار سے متعلقہ آیا ت کا تعلق ہے توقرآن کریم ان سے بھرا پڑا ہے۔ قرآن کریم کی تمام آیات میں آپ انھیں بخوبی محسوس کر سکتے ہیں۔اصولِ جہاں بانی میں قرآن عظیم نے باہمی مشورے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور ان(مومنوں) کا (ہر) کام باہمی مشورے سے ہوتا ہے۔‘‘[2] قرآن کریم نے انسانی حقوق کے احترام کے ساتھ ساتھ تمام اسباب قوت سے لیس ہونے کی بھی تاکید کی ہے ۔ اخلاقی نظام کی تشکیل کے سلسلے میں قرآن عظیم نے خلوص نیت،حق، سچائی اور نیکی کی قدروں کا دامن مضبوطی سے تھامنے اور انفرادی و اجتماعی آداب کے التزام کی تاکید فرمائی ہے اور یہ سب ایسے امور ہیں جو انسانیت کو عروج تک پہنچا دیتے ہیں۔ اجتماعی نظام کے سلسلے میں قرآن کریم نے محبت، مودت، رحمت، شفقت، خلوص، احترام،اور باہمی تعاون کی تاکید فرمائی ہے اور ہر ذمہ دار و نگہبان کو احساس جوابدہی کے ساتھ خوش اسلوبی
Flag Counter