Maktaba Wahhabi

194 - 418
٭ عام انسانی محاورے میں ’’سعادت‘‘کا مفہوم: سعادت یا خوش بختی کا صحیح مفہوم سمجھنے میں بہت سے لوگ اکثر غلطی کر جاتے ہیں۔ وہ ماکولات، مشروبات ، ملبوسات، شادیوں، لذتِ مال اور مختلف شہوات و خواہشات کی تکمیل اور لذت اندوز ی ہی کو خوش بختی سمجھتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ یہ تفریح اورلذت اندوزی وہ شے ہے جس میں وہ جانور بھی ان کے باہم شریک اور ہم ذوق ہیں جو عقل نہیں رکھتے بلکہ بسا اوقات جانوروں کی قسمت ان لوگوں کی قسمت سے بڑھ جاتی ہے۔ ان تفریحات اور طرح طرح کی خواہشات کو اب سے پہلے بھی آزمایا گیا ہے لیکن مطلوبہ’’سعادت‘‘ثابت نہیں ہونے پائی۔ وہ معاشرے اوروہ لوگ ہم سے دور نہیں ہیں جنھیں مادی زندگی کی تمام مطلوبہ آسائشیں بدرجہ اتم میسر تھیں، اس کے باوجودانھیں بدبختی اور نحوست کی مضبوط باڑ نے گھیر لیا اور وہ شکوے کرنے لگے، تنگی،انقباض اور گھٹن محسوس کرنے لگے اور ایسی راہیں تلاش کرنے لگے جن کے ذریعے سے وہ ’’سعادت‘‘کو ڈھونڈ نکالیں۔ قرآن عظیم کی ہدایت سے ان کی دوری کے نتیجے میں دنیاوی زندگی میں ان کی بدنصیبی اور عذاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے اور ان کے مال و متاع کی چمک دمک سے ڈرایا ہے کیونکہ یہ زائل ہونے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’چنانچہ ان کے مال اور ان کی اولاد آپ کو حیرت میں نہ ڈالیں، یقینا اللہ یہی چاہتا ہے کہ ان کی وجہ سے انھیں دنیا کی زندگی ہی میں عذاب دے۔‘‘[1] حق یہ ہے کہ قرآن کریم کی رو سے حقیقی پاکیزہ زندگی دل کے سکون و اطمینا ن میں پوشیدہ
Flag Counter