Maktaba Wahhabi

185 - 418
حرام قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں،البتہ ایک ایمان والی لونڈی مشرک عورت سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمھیں بھلی ہی لگے، اور تم (مسلمان عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں نہ دو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں، البتہ غلام مومن مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمھیں بھلاہی لگے۔یہ (مشرک لوگ) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے تمھیں جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور وہ لوگوں کے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘[1] اس آ یت کا خاتمہ اس حرمت کی حکمت پر کیا گیا ہے۔ دوزخ کی طرف دعوت دینے والے مشرکوں اور جنت کی طرف بلانے والے مومنوں کے مابین کس قدر فرق اور فاصلہ ہے! بلاشبہ قرآن کریم نے کتابیہ عورتوں سے نکاح کی رخصت دی ہے کیونکہ وہ بھی بنیادی طور پر آسمانی دین (یہودیت یا نصرانیت) پر ایمان رکھتی ہیں، یعنی اللہ، اس کے نبی کی رسالت اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں اگرچہ یہ ایمان ملاوٹی ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter