Maktaba Wahhabi

108 - 418
خاتم الرسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بشارتوں اورآپ کی صفات کو چھپانا یا انھیں حذف کرکے ان میں تحریف کرنا، یا فاسدتاویلیں کرنا بھی ایسے ہی چھپائے گئے مسائل میں سے ہے ۔ان تمام امور کے بارے میں قرآن کریم حق مبین لے کر آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے اہل کتاب! تمھارے پاس ہمارا رسول آگیا ہے۔ وہ تمھارے لیے اللہ کی کتاب کی بہت سی ایسی باتیں ظاہر کرتا ہے جنھیں تم چھپاتے تھے، اور وہ بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔ یقینا تمھارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی اور (حقائق) واضح کرنے والی کتاب آگئی ہے۔‘‘[1] ٭ قرآن کی سابقہ کتابوں پر عمل کرنے سے ممانعت:قرآن کریم کے مقابلے میں ان کتابوں کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ قرآن کریم نے اپنی جدید اوربابرکت شریعت سے تمام خلا پر کردیے ہیں، جبکہ ان کتابوں میں باطل سرایت کرچکا ہے اور گناہ گار ہاتھ ان کے ساتھ اپنا گھناؤنا کھیل کھیل چکے ہیں، اس لیے اب کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ ان کتابوں سے کوئی لگاؤ رکھے یا ان کی طرف مائل ہو۔ یہ بات اس امر کے منافی نہیں کہ قرآن کریم نے ان کتابوں کے بہت سے احکام برقرار رکھے ہیں اور انھیں منسوخ نہیں کیا کیونکہ قرآن کریم نے ان احکام کانئے سرے سے حکم دیا اور ان کا اثبات کیا ہے، لہٰذا ان احکامات پر ہمارا عمل ان کتابوں کی پیروی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے ہے کہ قرآن کریم نے انھیں تسلیم کیا ہے اوران کاحکم دیا ہے۔ ہر وہ آیت جو شریعتوں کے متحد ہونے پر دلالت کرتی ہے وہ دین کے مقاصد اور عبادات
Flag Counter