Maktaba Wahhabi

82 - 154
مشكل ہو جاتا ہے۔ مثلا: 1۔ اگر كوئى شخص كسى دوسرے پر بے جا تنقىد كرتے ہوئے ىا اس كے خلاف سازش كرتے ہوئے سنے اور سننے والا متعلقہ شخص سے اس بات كو چھپالے تو چھپانے والے كو ظالم اور قابل مذمت سمجھا جائے گا۔ 2۔ اس كے برعكس اگر وہ متعلقہ شخص كو روبرو ہو كر آگاہ كر دے تو ىہ چىز ناقد اور سازشى شخص كے لىے قبل از وقت اذىت رسانى كا موجب بن سكتى ہے، بتلانے والا ىہ شخص اس پر ظلم كررہا ہوگا كىونكہ كسى ظالم سے اس كے ظلم سے زىادہ انتقام لىنا ناحق ہے، گوىا اَربابِ دانش اور عقل مند لوگوں كو چھوڑ كر باقى لوگوں كے لىے اس سے بچنا بہت مشكل ہے۔ اىسى صورت مىں اىك عقل مند كى رائے ىہ ہوگى كہ وہ متعلق شخص كو بات بتانے كى بجائے كہنے والے سے تحفظ فراہم كرے، مباداىات بڑھ كر اس كى اپنى ہلاكت كا باعث بن جائے۔ جہاں تك سازش كا تعلق ہے تو اس سلسلہ مىں سننے والے كا فرض ہے كہ وہ اىسا لطىف انداز اختىار كرے كہ سازش كرنے والے كو بھى اس كا پتہ نہ چلے اور متعلقہ آدمى بھى اسے معلوم كىے بغىر اس سے محفوظ رہ جائے، اس سے بڑھ كر كوئى اقدام نہ كرے۔ اس طرح ىہ اىك ناقابل اعتراض عمل ہوگا كىونكہ چغل خورى اس چىز كا نام ہے كہ كسى كى اىسى بات متعلقہ شخص تك پہنچائى جائے جس مىں اس كا كوئى نقصان نہ ہو۔ توفىق اللہ تعالىٰ ہى كے اختىار مىں ہے۔ ٭ نصىحت دو دفعہ ہوتى ہے، پہلى دفعہ فرىضہ كى ادائىگى اور دىانت دارى كےطور پر اور دوسرى دفعہ ىاد دہانى كے طور پر، جب كہ تىسرى دفعہ ڈانٹ اور سرزنش ہوتى ہے،
Flag Counter