Maktaba Wahhabi

71 - 154
٭ جس شخص كى فطرت مىں ظلم و ستم كرنا اور اسے معمولى سمجھنا مركوز ہو اسے اپنى صلاح كرنے اور اپنے مزاج كو سنوارنے كے بارے مىں ىكسر ماىوس ہو جانا چاہىے۔ اسے ىہ بات ذہن مىں ركھنى چاہىے كہ وہ دىن اور اَخلاقِ حسنہ كے حصول مىں كبھى كامىاب نہىں ہوسكتا۔ ٭ جہاں تك تكبر، حسد اور خىانت كاتعلق ہے تو مىں فطرتى طور سے ہى ان سے نا آشناہوں۔ اىسا نہ كرنے مىں مىرا كوئى كمال نہىں ہے۔ اللہ رب العالمىن كا شكر ہے كہ مجھے فطرتاً ہى ان سے نفرت ہے۔ شہرت طلبى: شہرت پسندى كا نقصان ىہ ہے كہ جب عمل كرنے والا شخص شہرت كى خاطر اسے سر انجام دىتا ہے تو اس كے عمل تباہ برباد ہو جاتے ہىں، گوىا ىہ كام شرك كے قرىب تر ہے، كىونكہ اىسا شخص غىر اللہ كے لىے عمل كرتا ہے جس سے تمام نىكىاں ختم ہو جاتى ہىں۔ وہ نىكى سے محبت كرتے ہوئے نىكى نہىں كر رہا ہوتا بلكہ وہ تو اسے شہرت حاصل كرنے كے لىے كر رہا ہوتا ہے۔ تعرىف و توصىف كے مختلف انداز: ٭ جو شخص ’’ غىر موجود خوبى‘‘ كے ذرىعے آپ كى تعرىف كرتا ہے وہ آپ كى ’’ مبالغہ آمىز مذمت ‘‘ كرتا ہے كىونكہ وہ خامى سے آپ كو آگاہ كر رہا ہوتا ہے۔ ٭ جو شخص ’’ غىر موجود خامى ‘‘ كے ذرىعے آپ كى مذمت كرتا ہے وہ حد درجہ تعرىف كرتا ہے اور آپ كو خوبى سے آگاہ كرتا ہے كىونكہ اس نے تنقىد كے ذرىعے اور خوبى كا انكار كر كے آپ كو اپنے اوپر غالب آنے كا موقع دىا ہے۔ ٭ اگر ناقص آدمى اپنى كوتاہى سے واقف ہو جائے تو وہ كامل بن جائے۔
Flag Counter