Maktaba Wahhabi

133 - 154
ولىد رضى اللہ عنہ كو شہىد كر دے گا۔ ٭ كسى شخص كے پاس معمولى ساعہدہ ہو اور وہ اسكندر كو كچھ نہ سمجھے۔ ٭ كوئى شخص دستكارى كے ذرىعے ضرورت سے كچھ زائد دولت كمالىنے پر قادر ہو۔ اگر اىسا شخص پورى دنىا كا چكر كاٹ لے تو وہ اپنى حىثىت سے آگے نہىں بڑھ سكے گا۔ ٭ خود پسندى كى بہتات زىادہ تر اىسے لوگوں مىں ہوتى ہے جو علم سے بالكل كورے، حسب و نسب سے فارغ، مال و دولت اور عہدہ و منصب سے تہى دامن اور شجاعت سے عارى ہوں۔ ىہ لوگ معمولى انسانوں كے زىر كفالت اور زىر نگىں نظر آئىں گے۔ اىسے لوگ ان تمام خوبىوں سے عارى اور تہى دامن ہونے كا علم ركھتے ہوئے بھى كبر و غرور كا شكار ہوتے ہىں۔ مصنف رحمہ اللہ علىہ كا تجزىہ مىں نے اىك انتہائى خود پسند شخص سے باتوں ہى باتوں مىں پوچھنا چاہا كہ وہ اپنے آپ كو بڑا اور لوگوں كو كىوں حقىر سمجھتا ہے؟ اس سے اس كے علاوہ كوئى جواب نہ بن پاىا كہ: ’’ مىں آزاد ہوں كسى كا غلام نہىں ہوں‘‘ مىں نے اسے جواب مىں كہا كہ جو لوگ آپ كو دكھائى دے رہے ہىں ان مىں سے اكثر آپ كى طرح آزاد ہىں، كسى كےغلام نہىں ہىں۔ وہ آپ سے زىادہ مال دار ہىں بلكہ ان كا آپ پر اور آپ جىسے بہت سے لوگوں پر حكم چلتا ہے۔ ىہ سن كر وہ كوئى اور جواب نہ دے سكا۔ پھر مىں اىسے لوگوں كے احوال و ظروف كى كرىد مىں پڑ گىا، مىں نے سال ہا سال اس بلا مقصد خود پسندى پر غور و فكر مىں لگا دىئے، مىں ان كے ظاہرى حالات اور ان كى گفتگو سے ان كے دلوں كى پوشىدہ كىفىت كو معلوم كرنے كى مسلسل تگ و دو كرتا رہا۔ ان كے بارہ مىں، مىں اس نتىجہ پر پہنچا كہ وہ اس خوش فہمى كا شكار ہىں كہ ان كے پاس غىر معمولى فہم و فراست اور گہرا
Flag Counter