Maktaba Wahhabi

109 - 154
درمىان حد فاصل ہے، اس كے لحاظ سے بھى لوگوں كى تىن قسمىں ہىں: 1۔ كچھ لوگ كوئى بھى بات منہ سے نكالنے كى پروا نہىں كرتے، جو بھى ان كى زبان پر آجائے اسے بكتے چلتے جاتے ہىں حق كى تائىد اور باطل كى تردىد ان كے مدنظر نہىں ہوتى، زىادہ تر لوگ اسى قسم كے ہىں۔ 2۔ كچھ لوگ حقىقت تك رسائى كے بغىر حق و باطل كى تائىد و تردىد مىں بات پر بات كرتےچلے جاتے ہىں وہ اپنے موقف پر انتہائى مصر رہتے ہىں۔ اس قسم كے لوگ بكثرت موجود ہىں، لىكن ىہ پہلى قسم كے لوگوں سے كم ہىں۔ 3۔ تىسرى قسم كے لوگ وہ ہىں جو موقع و محل كے مطابق گفتگو كرتے ہىں، ان كا وجود ’’ عنقا‘‘ ہے۔ ٭ جسے حق بات برى لگے اس كى پرىشانى بڑھ جاتى ہے۔ راحت و سكون سے بہرہ ور لوگ: دو قسم كے لوگ بہت زىادہ راحت و آرام مىں رہتے ہىں، دونوں مىں اىك انتہائى قابل تعرىف اور دوسرا انتہائى قابل مذمت ہے، پہلا ہے تارك دنىا اور دوسرا ہے شرم و حىا كو خىر باد كہہ دىنے والا ۔ دنىا سے بے رغبتى كا فائدہ: اگر دنىا سے بے رغبتى كا صرف ىہى فائدہ ہو كہ ہرشخص جب رات كو سو جاتا ہے تو وہ ہر قسم كا خطرہ، پرىشانى اور لالچ بھول جاتا ہے،اس دوران اسے اولاد، اہل خانہ، منصب، لوگوں كى قدر شناسى، حكمرانى، عہدہ سے معزولى، غربت اور دولت مندى جىسى كوئى بھى چىز ىاد نہىں رہتى۔ اگر انسان ىہى بات ذہن مىں ركھ لے تو عقل مند كے لىے ىہى چىز قابل نصىحت ہے۔
Flag Counter