Maktaba Wahhabi

54 - 154
لے گى اور اگر آپ تنزل كا شكار ہىں تو صرف وہ نہىں بلكہ ہر اىك آپ كو تكلىف پہنچائے گا۔ ٭ اس شخص كو مبارك ہو جسے اپنى خامىوں كا لوگوں كى نسبت زىادہ علم ہے۔ مظلومىت پر صبر كرنا: ظلم وستم پر صبر تىن طرح ہوتا ہے: 1۔ اىسے آدمى كى اذىت پر صبر كىا جائے جو آپ سے طاقتور ہے اور آپ اس سے كمزور ہىں۔ 2۔ اىسے آدمى كےظلم پر صبر كىا جائے جس پر آپ قدرت ركھتے ہىں اور وہ آپ پر قدرت نہ ركھتا ہو۔ 3۔ تىسرى قسم ىہ ہے كہ اىسے آدمى كى اذىت پر صبر كرىں جو آپ پر قادر نہ ہو اور آپ بھى اس پر قادر نہ ہوں۔ پہلى قسم ذلت اور رسوائى ہے، كمالات كے ساتھ اس كا كوئى تعلق نہىں ہے۔ دوسرى قسم برترى اور نىكى ہے اور ىہى وہ بردبارى ہے جسے معزز لوگ اختىار كىا كرتے ہىں۔ تىسرى قسم مىں مزىد دو قسم كے لوگ ہىں: 1۔ ىا وہ ظلم و ستم اىسے شخص كى طرف سے ہوگا جو محض غلطى كى بنا پر اس كا مرتكب ہوا ہے، اسے اپنى غلطى كااحساس ہے اور وہ اس پر نادم بھى ہے۔ اىسے شخص كے بارہ مىں صبر كرنا نىكى اور فرىضہ ہے بلكہ ىہ حقىقى بردبارى ہے۔ 2۔ ىا وہ شخص اپنى اوقات سے ناآشنا ہے اور سمجھتا ہے كہ اس نے بجا طور پرظلم كىا ہے اور وہ اپنے كىے پر نادم بھى نہىں ہے۔ اىسے شخص كى تكلىف پر صبر كرنا صبر كرنے والے كے لىے باعث ذلت ہے۔ جس پر صبر كىا جا رہاہے اسے مزىد مفسد بنانے كے مترادف ہے۔ اس سے اس كے ظلم و ستم مىں اضافہ ہوگا۔ اىسے شخص كو برائى كا
Flag Counter