Maktaba Wahhabi

124 - 154
ابن سماك رحمہ اللہ علىہ كى ىہ بات كس قدر برحق ہے۔ اگر آپ تمام مسلمانوں كے حكمران ہوں تو آپ كے علم مىں ىہ بات ہونى چاہىے كہ سىاہ فام انسانوں كا بادشاہ، سىاہ رنگ اور بدنما اور اجڈ ہونے كے باوجود آپ كے ملك سے كہىں زىادہ وسىع ملك پر حكمرانى كرتاہے۔ ہوسكتا ہے كہ آپ ىہ كہىں كہ ’’ مىں نے تو اسے حق كے طور پر لىا ہے‘‘ اس كاجواب ىہ ہے كہ اللہ كى قسم! اگر آپ خود پسندى جىسى گھٹىا حركت كرتے ہىں تو آپ نے اسے برحق طور پر نہىں لىا اور اگر آپ اس مىں نا انصافى كرتے ہىں تو اس حالت پر آپ كو شرم آنى چاہىے، كىونكہ ىہ اىك رسوا كن كىفىت ہے، ىہ كوئى پسندىدہ بات نہىں۔ خود پسندى مال و دولت: اگر آپ كو اپنے مال و دولت پر فخر ہے تو ىہ خود پسندى كا بدترىن درجہ ہے: ٭ آپ كو بہت سے اىسے گھٹىا اور كمىنے شخص دكھائى دىں گے جو آپ سے زىادہ مال دار ہىں۔ آپ اىسى حالت پر خوش نہ ہوں جس مىں مذكورہ قسم كے لوگ آپ سے فائق ہىں۔ ٭ ىہ چىز بھى ذہن مىں ركھىں كہ دولت كى وجہ سے فخر كرنا حماقت ہے، كىونكہ ىہ تو اىسے پتھر ہىں جن سے صرف اسى طرح ہى فائدہ اٹھاىا جاسكتا ہے كہ آپ انہىں خرچ كر كے اپنى ملكىت سے نكال دىں۔ ٭ تىسرى بات ىہ ہے كہ دولت آنے جانے والى چىز ہے، ہوسكتا ہے كہ ىہ آپ سے چھن جائے اور آپ اسے اپنى آنكھوں سے دوسرے كے ہاتھوں مىں دىكھىں۔ ىہ بھى ہوسكتا ہے كہ ىہ آپ كے دشمن كے پاس جائے، لہٰذا اس پر فخر كرنا كم عقلى اور اس پر اعتماد كرنا دھوكہ اور كمزورى ہے۔
Flag Counter