Maktaba Wahhabi

156 - 154
’’ اور جو لوگ ان كے بعد آئے انہىں اللہ كے علاوہ كوئى نہىں جانتا۔‘‘ اىك انسان كا اگرچہ عرصہ دراز تك تذكرہ ہوتا ہے، وہ ماضى مىں پائى جانے والى ان سابقہ اقوام كى طرح ہو جاتاہے جن كاتذكرہ ہوتا رہا لىكن پھر انہىں بالكل بھلا دىا گىا۔ اچھى ىاد باقى نہ رہنے كانقصان؟ اىك دوسرى قابل غور بات ىہ ہے كہ جس شخص كااچھا ىا برا تذكرہ ہو، كىا اس بنا پر اللہ تعالىٰ كےہاں اس كا كوئى درجہ بڑھ جائے گا ىا اسے كوئى اىسا رتبہ مل جائے گا جسے وہ زندگى كےدوران حاصل نہىں كرسكتاتھا؟ اگر صورت حال ىہى ہے تو ىاد كىے جانے كى خواہش ركھنا، دھوكہ، فرىب، بے مقصد اور قطعاً بے فائدہ ہے۔ ہوناتو چاہىے كہ عقل مند انسان زىادہ سے زىادہ اچھے كام اور نىكىاں كرنے كا خواہش مند ہو جن كى بنا پر وہ اچھى ىاد، عمدہ تارىخ، مدح و ستائش اور نىك كہلانے كامستحق قرار پائے۔ ىہى اىك چىز ہے جو اسے اللہ تعالىٰ كا قرب عطا كرے گى اور بارى تعالىٰ كے ہاں ختم نہ ہونےوالا فائدہ دے گى، توفىق بارى تعالىٰ كے ہاتھ مىں ہے۔ احسان كا شكرىہ كىسے ادا كىا جائے؟ محسن كا شكرىہ ادا كرنا اىك لازمى فرىضہ ہے اور اس كا طرىق كار ىہ ہےكہاسےاس كے عوض اسے بہتر چىز دى جائے، اس كےمعاملات كو بنظر اہتمام دىكھا جائے، اچھے انداز مىں اس كا دفاع كىا جائے، اس كى زندگى مىں اور اسكى وفات كے بعد اس كے ساتھ اور اس كے رفقاء كار اور اہل خاندان سے بھى وفادارى كى جائے، اس سے محبت كى جائے، اس كى خىر خواہى كى جائے، اس كى خوبىوں كا صداقت بھرى
Flag Counter