Maktaba Wahhabi

132 - 154
ہے، گفتگو اور لىن دىن مىں انہىں حقىر سمجھتا ہے۔ ٭ اگر صورت حال اس سے بھى تجاوز كر جائے اور عقل و شعور مىں كمى پىدا ہو جائے تو بات لوگوں پر دست درازى، بے جا تسلط، ظلم و زىادتى، سركشى، من پسندى اور ممكن ہو تو دل مىں جو آئے كر گزرنے تك جا پہنچتى ہے۔ اگر ىہ ممكن نہ تو وہ شخص محض خودستائشى، لوگوں كو برا بھلا كہنے اور ان كا مذاق اڑانے پر ہى اكتفا كرتا ہے۔ خود پسندى كى اىك عجىب و غرىب صورت: ٭ كبھى كبھى خود پسندى كسى آدمى مىں كسى خوبى كے بغىر اور بے مقصد بھى پائى جاتى ہے۔ اس كى اىك صورت بڑى تعجب خىز ہے۔ اس كو عوام الناس ’’ شىخى بكھىرنے‘‘ سے تعبىر كرتے ہىں۔ ىہ چىز عورتوں اور عورتوں جىسى عقل ركھنے والے مردوں مىں بكثرت پائى جاتى ہے۔ اس سے مراد اىسے شخص ہىں جن مىں كوئى بھى خوبى نہ ہو۔ علم ہو نہ شجاعت، خوش حالى ہو نہ عالى نسب، اور نہ ہى بے بہا مال و دولت بلكہ وہ خود بھى ىہ جانتے ہوں كہ وہ ان سب چىزوں سے تہى دامن ہىں، كىونكہ ان چىزوں مىں بچہ بھى غلطى نہىں كرتا۔ ان مىں غلطى صرف وہ كرتا ہے جسے ان مىں سے كچھ بھى نہ ملا ہو، لىكن وہ كم عقل ہونے كى وجہ سے سمجھتا رہے كہ وہ درجہ انتہا كو پہنچ گىا ہے مثلاً: جس شخص كے پاس تھوڑا سا علم ہو اور وہ خود كو مكمل عالم سمجھے۔ ٭ جو شخص ظالموں مىں ڈوبے ہوئے حسب و نسب كا مالك ہو اور ظالم بھى اىسے جو اپنے ظلم مىں بالا دست نہ ہوں، ىہ شخص فرعون كا بىٹا بھى ہو، تو بھى حسب و نسب اسے خود پسندى سے آگے بڑھنے نہىں دے گا۔ ٭ كوئى شخص شاہسوارى كا ماہر ہو اور اپنے بارہ مىں ىہ سمجھ لے كہ وہ حضرت على رضى اللہ عنہ كو شكست دے دے گا، حضرت زبىر رضى اللہ عنہ كو قىدى بنا لے گا اور حضرت خالد بن
Flag Counter