Maktaba Wahhabi

162 - 154
ثواب ملے گا۔ فضول حركتىں نہ كرنے اور محفل كو رونق بخشنے كى وجہ سے آپ كى تعرىف ہوگى اور اہل محفل كے دل مىں آپ كى محبت جاگزىں ہوگى۔ 2۔ اگر آپ ىہ طرىقہ اختىار نہىں كرتے تو اىك طالب علم كے انداز مىں كوئى بات درىافت كرىں، اس سے آپ كو مذكورہ بالا چار فوائد كے علاوہ پانچواں فائدہ علم مىں اضافے كى صورت مىں ہوگا۔ سوال كرنے كا انداز الف: آپ كا سوال اىسى چىز كے متعلق ہونا چاہىے جس كا آپ كو علم نہىں، دانستہ چىز كے متعلق سوال كرنا بے وقوفى، كم عقلى، فضول گوئى اور وقت كو بے فائدہ كام مىں لگانے كے مترادف ہے، ہوسكتا ہے كہ ىہ آپ كو دشمنى مول لىنے تك پہنچا دے۔علاوہ ازىں ىہ اىك فضول حركت ہے، آپ فضول انسان نہ بنىں كىونكہ ىہ برى عادت ہے۔ ب: اگر آپ كو تسلى بخش جواب نہ ملے ىا اىسا جواب ملے جسے آپ سمجھ نہ سكے ہوں تو آپ عالم سے كہىں كہ ’’ مىں سمجھ نہىں سكا۔‘‘ اور مزىد درىافت كرلىں۔ اگر وہ آپ كو مزىد معلومات نہ دے اور خاموش رہے ىا پہلى ہى بات دہرا دے تو آپ دوبارہ پوچھنے سے باز رہىں وگرنہ آپ كو تكلىف اور دكھ كا سامنا كرنے پڑے گا اور آپ كو مطوبہ اضافہ بھى حاصل نہىں ہوگا۔ 3۔ تىسرا انداز ىہ ہے كہ آپ اىك عالم كى حىثىت سے متكلم كى طرف رجوع كرىں اور اس كى بات كا مُسكِتْ جواب دىں۔ اگر آپ كے پاس محض اپنى بات دہرانے ىا مدِّ مقابل كےہاں ناقابل قبول مباحثہ كے علاوہ كچھ نہىں تو آپ اس سے باز رہىں كىونكہ اس تكرار سے آپ كو نہ تو كوئى ثواب ہى ملے گا اور نہ آپ كسى كو كوئى بات سكھا سكىں گے۔ اور نہ خود ہى كچھ سىكھ سكىں گے۔ بلكہ اس سے آپ خود كو اور
Flag Counter