Maktaba Wahhabi

22 - 154
نظرىات سامنے آئے جس كے نتىجہ مىں ملك اندلس مىں ان كے افكار و خىالات پر مبنى مستقل ’’مدرسہ فكر‘‘ قائم ہوگىا اور بہت سے لوگ ان كے نظرىات كى پىروى كرتے ہوئے ’’ حزمى ‘‘ كے سے نام مشہور ہوئے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ علىہ اور دىگر علماء: امام ابن حزم رحمہ اللہ كى تصنىفات دلائل و براہىن اور اُسلوبِ بىان كے لحاظ سے انتہائى وقىع اور موضوع كے لحاظ سے از حد متنوع ہىں۔ انہىں پڑھ كر قارى كے سامنے ان كا علمى مقام كھل كر سامنے آجاتا ہے، اور وہ ان كى وسعت معلومات كا اعتراف كىے بغىر نہىں رہتا۔ موصوف علمِ كلام، علم اُصول اور آزادى فكر كى دنىا مىں اس قدر عروج پر پہنچ گئے كہ ان كے ہم عصر علماء ان كے نظرىات سے بے گانگت اور نامانوسىت محسوس كرنے لگے۔ ىہى وجہ ہے كہ كئى علماء نے انہىں ہدف تنقىد بناىا، اس كے مقابلہ مىں موصوف بھى اپنى قادر الكلامى اور عملى تفوق كے باعث نہ صرف اپنے ناقدىن سے نبرد آزما رہے بلكہ سابقہ ائمہ و فقہاء كے نظرىات كو بھى اپنے علمى مرصد سے نشانہ نقد و تمحىص بناتے رہے۔ جس كا نتىجہ ىہ ہوا كہ اس دور كے بىشتر علماء و فقہاء ان كى مخالفت مىں متحد گئے۔ ان سے بغض و عداوت كرتے ہوئے انھوں نے حكمرانوں كے سامنے ان كے نظرىات كو فتنہ انگىز ثابت كىا اور عوام الناس كو بھى ان كے پاس جانے سے روك دىا۔ نتىجہ ىہ ہوا كہ حكومت وقت كى طرف سے ان پر پابندى عائد كر دى گئى اور موصوف نے ملك اندلس كے ’’ لَبْلَہْ‘‘ نامى جنگل كا رُخ كرلىا۔ موصوف كى زبان اس قدر كاٹ دار تھى كى اہل علم كے ہاں ىہ مقولہ زبان زد ہوگىا ’’ ابن حزم كى زبان اور حجاج بن ىوسف كى تلوار دونوں اىك ہى بطن كى پىداوار ہىں۔‘‘
Flag Counter