Maktaba Wahhabi

99 - 154
2۔ دوسرا درجہ ’’ پسندىدگى ‘‘ ہے، اس مىں منظورِ نظر كى چاہت ہوتى ہے اور محبّ محبوب كے قرب كا خواہاں ہوتاہے۔ 3۔ محبت كا تىسرا درجہ ’’ اُلفت‘‘ ہے اس مىں محبوب كے دكھائى نہ دىنے سے تنہائى كااحساس ہوتاہے۔ 4۔ محبت كا چوتھا درجہ ’’ عشق ‘‘ ہے اس مىں دل زىادہ تر محبوب كى ىاد مىں مگن رہتا ہے۔ 5۔ اس كے بعد ’’ دل گرفتگى ‘‘ كا درجہ ہے اس مىں محبّ كا كھانا، پىنا اور نىند انتہائى كم ہو جاتى ہے، بسا اوقات ىہ صورت حال اسے بىمار كى دىتى ہے، ىا بے تكى باتىں كرنے لگ جاتا ہے، ىا موت كے منہ مىں چلاجاتا ہے۔ ىہ محبت كى انتہا ہے، اس كے بعد اس كا كوئى درجہ نہىں۔ عورت اورمحبت: پہلے مىں سمجھتا تھا كہ شوخ مزاج عورتوں مىں ’’ عشق آشنائى ‘‘ زىادہ پائى جاتى ہے، پھر مجھے معلوم ہوا كہ بے ہنگم عورتوں مىں ىہ چىز زىادہ ہے بشرطىكہ ان كا دھىما پن ضعىف العقل ہونے كى وجہ سے نہ ہو۔ شكلوں كا حسن و جمال اور اس كى اقسام : مجھ سے حسن و جمال كے بارہ مىں سوال كىا گىا تو مىں نے ىہ رائے دى كہ ’’ جمال ‘‘ اوصاف و محاسن كى دل آوىزى، لطىف اداؤں، خفىف اشاروں اور دل مىں صورت كى شبىہ كے اترنے كا نام ہے، اگرچہ ظاہرى خوبىاں موجود نہ بھى ہوں۔ كسى بھى خوبى كى موز ونىت اس كا الگ سے حسن و جمال ہے، بہت سے لوگ انفرادى خوبىوں كے لحاظ سے تو حسىن و جمىل ہوتے ہىں لىكن مجموعى طور سے بے نقش چہرے والے حُسن و رعنائى، كشش و جاذبىت، خوبصورتى اور جمال سے عارى ہوتے ہىں۔
Flag Counter