Maktaba Wahhabi

99 - 342
مجھے جنت ملے گی؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ ’’ہاں کیوں نہیں؟‘‘ اس نے اسی وقت کلمہ پڑھ لیا اور مسلمان ہو گیا۔ اسلم کہنے لگا:اللہ کے رسول!یہ بکریاں میرے پاس امانت ہیں۔ ان کے بارے میں کیا کروں؟ (اللّٰہ أکبر)قارئین کرام! امانت اور دیانت داری اس کا نام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنگ میں ہیں۔ ان بکریوں پر اگر چاہتے تو قبضہ کر لیتے۔ کون پوچھ سکتا تھا؟ مگر یہ بھی مکارم اخلاق میں سے ہے کہ آپ نے اس حبشی چرواہے سے فرمایا کہ’’ ان بکریوں کو فوجی کیمپ سے باہر نکالو، پھر انھیں ہانک دو، انھیں کنکریاں مارو،اللہ تعالیٰ تمھاری طرف سے یہ امانت ادا کردے گا۔‘‘ اسلم اسی وقت کھڑا ہوا ،زمین سے کنکریاں لیں اور انھیں بکریوں کی طرف پھینکتے ہوئے کہنے لگا:اپنے مالک کی طرف واپس چلی جاؤ۔ اللہ کی قسم! میں تمھارے ساتھ نہیں رہوں گا۔ وہ بکریاں اکٹھی ہو کر چل پڑیں اور تھوڑی دیر میں قلعہ میں داخل ہو گئیں۔ جب چرواہے کے بغیر بکریاں یہودی مالک کے پاس پہنچیں تو اسے معلوم ہو گیاکہ اس کے غلام نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس دوران میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو وعظ فرمایا، انھیں جہاد کی رغبت دلائی۔ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ قلعہ ناعم کے یہودیوں سے لڑنے کے لیے جھنڈا اٹھا کر نکلے تو یہی حبشی
Flag Counter