Maktaba Wahhabi

98 - 342
آپ کی تواضع کو دیکھیے کہ آپ نے ایک عام سے حبشی غلام کو ملاقات کی اجازت دے دی۔ اس نے ملاقات کے دوران میں آپ سے پوچھا:آپ کیا کہتے اور کس بات کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی محبت سے اس سے فرمایا: أَدْعُو إِلَی الإسْلَامِ وَأَنْ تَشْھَدَ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّي رَسُوْلُ اللّٰہِ وَأَن لَّا تَعْبُدَ إِلَّا اللّٰہَ۔ ’’میں اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ اور یہ کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں اور عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی کرو۔‘‘ غلام نے پوچھا:اگر میں اللہ پر ایمان لے آؤں اور یہی گواہی دینے لگوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا:(لَکَ الْجَنَّۃُ إن مِّتَّ عَلٰی ذٰلِکَ) ’’اگر تمھیں اسلام پر موت آئی تو تمھارے لیے جنت ہے۔‘‘ اسلم کہنے لگا:میں ایک سیاہ فام، قبیح چہرے والا، عام سا انسان ہوں، میرے جسم سے ناگوار بو آتی ہے، میرے پاس کوئی مال و دولت بھی نہیں۔اگر میں ان لوگوں کے ساتھ لڑتا ہوا قتل ہو جاؤں تو کیا میں جنت میں جاؤں گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیوں نہیں، اگر تمھیں اس عقیدے پر موت آجائے تو تمھارے لیے جنت ہے۔‘‘ حبشی غلام وہیں مسلمان ہو گیا۔ ایک دوسری روایت کے مطابق اسلم نے پوچھا کہ اگر میں ایمان لے آؤں، کلمہ پڑھ لوں اور میری موت ایمان پر ہو تو کیا
Flag Counter