Maktaba Wahhabi

90 - 342
رہے۔ ان کے جوابات ایک دوسرے سے بڑھ کر کرخت اور بیہودہ تھے۔ ذرا عبد یالیل کے الفاظ پر غور کریں:اگر اللہ نے واقعی تمھیں رسول بنایا ہے تو میں کعبے کا غلاف پھاڑ دوں گا۔(یعنی اگر اللہ نے تمہارے جیسے کمزور شخص کو نبی بنایا ہے تو میں اس کے گھر کا کوئی احترام نہیں کروں گا) مسعود بن عمرو ثقفی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا:کیا اللہ کو تمھارے علاوہ اور کوئی نہیں ملا جسے نبوت عطا کی جاتی۔ حبیب نے کہا:میں تم سے ہرگز بات نہیں کروں گا۔ اگر تم واقعی اللہ کے نبی ہو تو تمھاری بات رد کرنا اور رسول سے بحث کرنامیرے لیے انتہائی خطرناک ہے اور اگر تم اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہو تو یہ بات میری شان کے خلاف ہے کہ میں ایک جھوٹے سے بات کروں۔ قارئین کرام! ذرا غور کیجیے، اس قسم کے جواب سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر کیا گزری ہوگی، مگر کائنات کی سب سے عظیم شخصیت اس قسم کے حوصلہ شکن الفاظ سن کر بھی اپنے مشن سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’ ٹھیک ہے کہ تم نے میری بات نہیں مانی مگر یہ گفتگو اپنے تک ہی محدود رکھنا، اس کا چرچا نہ کرنا۔‘‘ آپ کا خیال تھا کہ یہ خبر قریش تک نہ پہنچے تاکہ وہ اپنی سختی میں مزید اضافہ نہ کر دیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ مختصر سے کلمات کہہ کر وہاں سے اٹھ آئے۔
Flag Counter