Maktaba Wahhabi

81 - 342
طرف سے) بھائی صفوان کے پاس آیا، شکست پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:صفوان دیکھو!آخر یہ طلسم ٹوٹ ہی گیا۔ صفوان نے اپنے بھائی کی طرف غضب ناک نگاہوں سے دیکھا اور ٹوکتے ہوئے کہنے لگا:اپنی زبان کو لگام دو۔ اللہ کی قسم! قریش کا ایک شخص میرا سردار اور آقا بنے، یہ میرے لیے بنو ہوازن کے عوف بن مالک کے غلبے سے کہیں زیادہ بہتر اور محبوب ہے۔ قارئین کے لیے یہ بات معروف ہے کہ تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ جنگ کا پانسہ مسلمانوں کے حق میں پلٹ گیا۔ اب میدان مسلمانوں کے ہاتھ میں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب فرمائی اور اس کے ساتھ ہی بے حد وحساب مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ لگا۔ صفوان کہتا ہے: (وَاللّٰہِ! لَقَدْ أَعْطَانِي رَسُولُ اللّٰہِ مَا أَعْطَانِي، وَإِنَّہُ لأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَیَّ، فَمَابَرِحَ یُعْطِینِي حَتّٰی إِنَّہُ لأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ) ’’اللہ کی قسم! میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید بغض رکھتا تھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت سے مجھے باربارمال عطا کیا۔ وہ مسلسل مجھے مال دیتے رہے حتی کہ وہ میری نگاہوں میں کائنات کی محبوب ترین شخصیت بن گئے۔‘‘ صفوان آپ کے حسن سلوک، حلم، حوصلہ اور فیاضی سے اس قدر متأثر ہوا کہ چار ماہ والی مہلت اور سوچ بچار کا وقت سکڑ کر تین ہفتے رہ گیا اور حنین کے فوراً بعد ختم ہوگیا۔ اس نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔
Flag Counter