Maktaba Wahhabi

73 - 342
امام مسلم یہ حدیث نقل کرتے ہیں کہ صحابیٔ رسول سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کا ایک بیٹا تھا جس کا نام معاویہ تھا۔اس نے ایک مرتبہ اپنے کسی غلام کو تھپڑ مار دیا اور گھر سے باہر چلا گیا۔ جب واپس آکر اس نے اپنے باپ کے ساتھ نماز ظہر ادا کی تو سوید رضی اللہ عنہ نے غلام کو بھی بلا لیا اور بیٹے کو بھی اپنے پاس طلب کیا۔غلام سے فرمایا:میرے اس بیٹے سے بدلہ لے لو۔ غلام نے کہا:میں معاف کرتا ہوں۔ سیدنا سوید کہنے لگے:ہمارا حال اللہ کے رسول کے زمانے میں یہ تھا کہ ہمارے کسی شخص نے اپنی ایک لونڈی کو مارا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم جاری فرمایا کہ اس لونڈی کو آزاد کردیا جائے۔ آپ سے عرض کی گئی:اللہ کے رسول! ان کے پاس اس کے سوا تو کوئی دوسری لونڈی یا غلام ہے ہی نہیں۔ ارشاد فرمایا:(فَلْیَسْتَخْدِمُوہَا)’’وہ اس سے وقتی طور پر خدمت لیتے رہیں۔‘‘ (فَإِذَا اسْتَغْنَوْا عَنْہَا فَلْیُخَلُّوا سَبِیلَہَا) ’’جب ان کی ضرورت پوری ہو جائے تو فوری طور پر اس کی راہ چھوڑ دیں۔‘‘ یعنی اسے آزاد کر دیں۔ (صحیح مسلم، حدیث:1658) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو انسانیت کو یہ شرف بخشا کہ غلاموں کو عزت واحترام دیا۔ ان کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قواعد وقوانین وضع فرمائے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کوحقوق دیتے ہوئے یہاں تک فرماتے رہے: (لَا یَقُلْ أَحَدُکُمْ:أَطْعِمْ رَبَّکَ، وَضِّیئْ رَبَّکَ، أَسْقِ رَبَّکَ……) ’’تم میں سے کوئی اپنے غلام کو یوں نہ کہے:اپنے رب کو کھانا کھلاؤ،اپنے رب کو وضو کرواؤ،اپنے رب
Flag Counter