Maktaba Wahhabi

317 - 342
ایک دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر سوار کہیں تشریف لے جارہے ہیں اور آپ کے پیچھے یہی خوبصورت ذہین وفطین متعلم معاذ بن جبل بیٹھے ہوئے ہیں۔ قارئین کرام! اب ذرا غور فرمائیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اورفروتنی پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گدھے کی سواری میں عار محسوس نہیں کرتے تھے، حالانکہ آپ مدینہ طیبہ کی بستی اور اس کے اردگرد کے حاکم تھے۔ اور کتنے خوش قسمت ہیں معاذ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک سے ان کا سینہ مس کررہا ہے۔ ذرا آگے بڑھے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(یَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ!) معاذ عرض کرتے ہیں:(لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْکَ) ’’اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور یہ حاضری میرے لیے باعث سعادت ہے‘‘۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے اور پھر فرمایا:(یَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ!)معاذ فوراً عرض کرتے ہیں:(لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْکَ) ایک بار پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہتے ہیں۔ قارئین کرام! لاکھ مرتبہ قربان جائیں اس معلم بشریت پر کہ اپنے ساتھی کو سکھانے کا کیسا انوکھا اور پیارا انداز اختیار فرمایا ہے۔ سواری پر دونوں سوار ہیں۔ درمیان میں کوئی رکاوٹ یا پردہ نہیں اور یوں ارشاد فرمارہے ہیں گویا کوئی دور سے آواز دے رہا ہے ۔ پھر تیسری مرتبہ ارشاد فرماتے ہیں:(یَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ!) معاذ یقینا آپ کے فرمان کو سننے کے لیے ہمہ تن گوش ہیں کہ میرے مربی، میرے معلم، میرے ہادی، میرے مرشد کونسا پیغام دینا چاہتے ہیں، کونسی بات مجھے بتانا چاہتے ہیں۔ شاگرد نہایت سرعت سے جواب دیتا ہے:(لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْکَ) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حاضر ہوں، ارشاد فرمائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہوتا ہے:(أَتَدْرِی مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ؟) ’’معاذ جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟‘‘ سیدنا معاذ جواباً عرض کرتے ہیں:(اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ) ’’اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:(اِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ یَّعْبُدُوہُ وَلَا یُشْرِکُوا بِہٖ شَیْئًا) ’’اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔‘‘ یقینا سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اس سبق کو ذہن نشین کرلیا۔ تھوڑا سا وقت گزرتاہے۔ جب ذرا آگے بڑھے تو
Flag Counter