Maktaba Wahhabi

315 - 342
نوجوان نے صبر کیا اور پھر آہستہ سے صف سے باہر نکل آیا۔ اکیلے ہی اپنی نماز پڑھی، اونٹنی کی نکیل پکڑی اور گھر کوروانہ ہوگیا۔ سیدنا معاذ نے نماز پڑھائی تو لوگوں نے انھیں اس نوجوان کی حرکت کے بارے میں بتایا۔ یہ ایک بڑا منفرد واقعہ تھا۔ سیدنا معاذ کہنے لگے:یہ شخص منافق ہے۔ اگلے روز اس نوجوان کو بھی معلوم ہوگیا کہ سیدنا معاذ نے اسے منافق کہا ہے۔ یہ شکایت لے کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ اب دیکھیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلیٰ اخلاق کہ یہ ایک عام سا آدمی تھا مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے کتنی اہمیت دیتے ہیں۔ اسے حسن اتفاق کہیے کہ جب یہ مسجد نبوی میں بار گاہ رسالت مآب میں پہنچا تو سیدنا معاذ بھی وہاں موجود تھے۔ اس نوجوان نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم محنت مزدوری کرنے والے لوگ ہیں، اپنے کھیتوں کو سارا دن پانی دیتے اور شدید محنت کرتے ہیں۔ معاذ ہمیں بڑی لمبی نماز پڑھاتے ہیں۔ کل انہوں نے نماز میں سورۃ البقرہ پڑھی، میں تھکا ہوا تھا، اس لیے میں نے جماعت سے الگ ہوکر نماز پڑھ لی اور گھر چلا گیا۔ اب ان کا یہ خیال ہے کہ میں منافق ہوں۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری تسلی سے اپنے اس صحابی کی گفتگو سنی اور پھرسیدنا معاذ جن
Flag Counter