Maktaba Wahhabi

297 - 342
دے کر بھیج دیا کہ اپنی بیوی سے کہنا:’’جب تک میں نہ آؤں، ہانڈی چولھے سے نہ اتارنا اور روٹی بھی تنور سے نہ نکالنا۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو گوشت والی ہانڈی تیار تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھی اور لوگوں سے فرمایا:(اُدْخُلُوا وَلاَ تَضَاغَطُوا) ’’لوگو! دھکم پیل سے بچتے ہوئے اندر آجاؤ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روٹیاں اتار اتار کر ان پر گوشت رکھ کر لوگوں کو دینے لگے۔ جابر سے فرمایا:دس دس آدمیوں کو بھیجتے جاؤوہ آئیں اور کھانا لیتے جائیں۔ جب ہانڈی اور تنورسے کچھ لیتے تو ان کو ڈھانپ دیتے ۔ لوگ آتے رہے، کھانا کھاتے رہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان میں کھانا بانٹتے رہے، لوگ سیر ہو کر کھاتے رہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی بلند ی اور عظمت کو ملاحظہ کریں کہ آپ نے اس وقت کھانا کھایا جب پورے لشکر نے کھانا کھا لیا۔ لشکر کے ایک ہزار فوجیوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھا لیا تو جابر سے ارشاد فرمایا:(یَا جَابِرُ الْآنَ بَقِي أَھْلُ الْمَدِینَۃِ) ’’اب اہل مدینہ طیبہ ہی باقی رہ گئے ہیں۔‘‘ تم کھانا کھا چکو تو باقی کھانا اپنے ہمسایوں اور دیگر اہل مدینہ طیبہ میں بھی تقسیم کردینا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے گوشت اور روٹیاں اپنے ہمسائے اور اہل مدینہ طیبہ میں بھی تقسیم کیں۔ اور فرماتے ہیں: (وَاللّٰہِ! مَا أَمْسٰی بَیْتٌ فِي الْمَدِینَۃِ إِلاَّ وَفِیہِ لَحْمٌ وَ شَعِیرٌ مِنْ ذَاکَ اللَّحْمِ وَالشَّعِیرِ) ’’اللہ کی قسم! رات تک مدینہ طیبہ میں کوئی ایسا گھرانہ باقی نہ تھا جس میں اس گوشت اور جو کی روٹی سے حصہ نہ پہنچا ہو۔‘‘ قارئین کرام! بلاشبہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا مگر یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کا مظہربھی ہے۔ آپ اپنے ساتھیوں سے کتنی محبت اور پیار کرتے تھے،ان کی تکالیف کو کس شدت سے محسوس فرماتے تھے، اس کا اندازہ اس واقعے سے بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ ، صحیح البخاري، حدیث:4098، 4100، 4101، 4102، و صحیح مسلم، حدیث:2039، 1803، 1804، 1805، والرحیق المختوم، ص:317-316، وصحیح السیرۃ لإبراہیم العلي، ص:266، 26
Flag Counter