Maktaba Wahhabi

296 - 342
نہیں کیا، نہ ہی چند ساتھیوں کو شامل کیا بلکہ خندق والوں کے لیے ایک اعلان ہوتا ہے:(قُومُوا…) کھڑے ہو جاؤ۔ جابر کے گھر چلو، اس نے تمھاری دعوت کی ہے۔ (یَا أَھْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ لَکُمْ سُورًا فَحَیَّھَلاًبِکُمْ) ’’اہلِ خندق! جابر بن عبداللہ نے تمھارے لیے کھانا پکایا ہے۔ آؤ ان کے گھر چلیں۔‘‘ جابر کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے دعوت کا اعلان سنا تو بڑا پریشان ہوا۔ گھر میں کھانا تو تین چار افراد کا ہو گا مگر اہلِ خندق کی تعداد تو ایک ہزار ہے۔ مگر یہاں جس قائد کی قیادت میں کھدائی ہو رہی ہے، وہ دوسروں کو کھلا کر کھانے والے ہیں۔ اگر لوگوں کے پیٹ پر پتھر بندھے ہوئے ہیں تو یہاں قائد اعلی کے پیٹ پر بھی بندھا ہوا ہے ۔ صحابہ نے جب دعوت کا پیغام سنا تو اٹھ کھڑے ہوئے ۔ صفیں بنائیں اور جابر کے گھر کی طرف چل دیے۔ ادھر جابر تقریبا بھاگتے ہوئے لشکر سے پہلے اپنے گھر پہنچ جاتے ہیں۔ اہلیہ اللہ کے رسول کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہے۔ بیوی سے کہنے لگے:میں نے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے دو تین ساتھیوں کو دعوت دی تھی مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سارے لشکر کو دعوت دے دی ہے۔ جابر کی بیوی نہایت سمجھ دار خاتون تھیں۔ کہنے لگیں:پھر آپ کس لیے پریشان ہو رہے ہیں؟ (اَللّٰہُ وَ رَسُولُہُ أَعْلَمْ) ان حالات میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں کہ کیا کرنا ہے۔ مراد یہ تھا کہ لشکر کو دعوت تو انھوں نے دی ہے۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے آنے سے پہلے جابر رضی اللہ عنہ کے گھر کو روانہ ہوتے ہیں۔ جابر کو پہلے ہی یہ حکم
Flag Counter