Maktaba Wahhabi

290 - 342
ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو پر چٹائی کے نشانات پڑے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ قارئین کرام! اوپر والا جو واقعہ آپ نے پڑھا، اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث نمبر 5843میں نقل کیا ہے۔ مگر آئیے اسی طرح کا ایک اور واقعہ پڑھتے ہیں جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث نمبر4913اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث نمبر1479میں نقل کیا ہے جس سے آپ کو اندازہ ہو گا کہ امام الانبیاء سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارک کس قدر سادہ تھی۔ سیدنا عمر بن خطاب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ان کے گھر میں حاضر ہوتے ہیں۔ (واضح رہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ تھیں) انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کھجور کی ننگی چٹائی پر لیٹے ہوئے ہیں۔ چٹائی پر کوئی چادر، یا بچھونا نہ تھا۔ سر مبارک کے نیچے چمڑے کا تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ آپ کے پاؤں کے پاس کیکر کے پتوں کی ایک گٹھڑی پڑی تھی۔ آپ کے سر کے پاس چند چمڑے لٹک رہے تھے۔ آپ کے پہلو پر چٹائی کے نشانات تھے۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ سارا منظر دیکھا تو بے اختیار رونے لگے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عمر! روتے کیوں ہو؟ جواب میں عرض کیا:اللہ کے رسول! قیصر و کسریٰ کس قدر عیش و عشرت میں ہیں اور آپ اللہ کے رسول ہونے کے باوجود کس قدر عسرت اور سادگی سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو ملاحظہ فرمائیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا:عمر! کیا تم اس
Flag Counter