Maktaba Wahhabi

284 - 342
دیں کہ ان میں بھی جان ہے۔، ، مسند أحمد:439/3، والمستدرک للحاکم:444/1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو دیکھیے، جانوروں کے ساتھ محبت ملاحظہ کیجیے کہ آپ نے سواری کے منہ پر نشان لگانے سے بھی منع فرمایا ہے۔، ، مصنف ابن أبي شیبۃ:407/5، حدیث:20296۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے آپ کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگایا کرتے تھے۔ کچھ عرصہ گزرا، انصار کی ایک عورت نے پیش کش کی:میرے پاس ایک بڑھئی غلام ہے جو لکڑی کا بڑا اچھا کام کرتا ہے۔میں چاہتی ہوں کہ آپ کے لیے ایک منبر بنوا دوں تاکہ آپ اس پر تشریف فرما ہو کر خطبہ دیا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم چاہتی ہو تو ٹھیک ہے۔ اس انصاری عورت نے اپنے بڑھئی غلام سے کہہ کر لکڑی کا ایک منبر بنوا دیا جسے محراب کے ساتھ رکھ دیا گیا۔ جب جمعہ کا مبارک دن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ وہ کھجور کا تنا آج اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لمس سے محروم ہو گیا تھا۔ اسے اتنا افسوس اور صدمہ ہوا کہ وہ دھاڑیں مار کر رونے لگا۔ صحابی کہتے ہیں:اس کی آواز یوں آ رہی تھی جس طرح بیل ڈکارتا ہے۔ اس کی آواز سے مسجد نبوی گونج اٹھتی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اترتے ہیں، کھجور کے اس تنے کے ساتھ لپٹ جاتے ہیں۔ اسے پیار کرتے ہیں، اسے چمکارتے ہیں تو وہ آہستہ آہستہ چپ ہو جاتا ہے۔ قارئین کرام! یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ جمادات بھی آپ کے ساتھ محبت کرتے تھے۔ کھجور کا تنا اب اس بچے کی طرح بلکنے لگا جسے تھپکی دے کر چپ کرایا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ کھجور کا تنا خاموش ہوتا چلا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ اگر میں اس سے نہ لپٹتا تو یہ قیامت تک اسی طرح روتا رہتا۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:449،2095 و سنن الدارمي، حدیث:42۔
Flag Counter