Maktaba Wahhabi

243 - 342
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ دوہنا شروع کیا۔ اپنے مبارک ہاتھوں سے بکری کا تیز دھار کے ساتھ دودھ نکالا، برتن بھر گیا اور اوپر جھاگ نظر آنے لگی۔ آپ نے سب سے پہلے ام معبد سے کہا:’’ام معبد! لو دودھ پیو۔‘‘ انھوں نے پی لیا تو آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ’’ اب تم پیو۔‘‘ جب ساتھیوں نے دودھ پی لیا تو پھر خود پیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری سیرت کو پڑھ لیں۔ جہاں بھی کھلانے پلانے کا موقع آیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ساتھیوں کو کھلایا پلایا، پھر خود کھایا پیا۔ ساتھیوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ ’’خوب جی بھر کر اور دودھ پیو۔‘‘ چنانچہ دوسری مرتبہ سب نے دودھ پیا۔ قارئین! یہ تھا آپ کا اخلاق کہ آپ دوسروں کو پہلے دودھ پلارہے ہیں۔ برتن خالی ہو گیا ہے۔ اب دوبارہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پھر اسی برتن میں دودھ دوہ رہے ہیں۔ آپ نے اتنا دودھ دوہا کہ برتن بھرگیا۔ مدینہ طیبہ کی جانب سے روانہ ہونے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ بھرا برتن ام معبد کو دیا۔ ان کا خاوند، جس کا نام سیرت نگاروں نے حبیش بن خالد الخزاعی لکھا ہے، دوپہر کے وقت کمزور بکریوں کا ریوڑ ہانکتا ہوا آیا۔ گھر میں دودھ دیکھا تو تعجب سے ام معبد سے پوچھا کہ یہ کہاں سے آگیا؟ بکری تو کمزور تھی، دودھ والی بھی نہ تھی اور گھر میں دودھ بھی نہ تھا۔ ام معبد نے جواب دیا:ابو معبد! کچھ دیر پہلے ایک برکت والا آدمی یہاں آیاتھا۔ ابو معبد کہنے لگا:میرے سامنے اس کی صفات اور اس کا حلیہ تو بیان کرو۔ ام معبد تو ان پڑھ تھیں، ان کو کیا معلوم کہ ان کے گھر میں کون آیا؟ گھر میں کس ہستی نے قدم رنجہ فرمایا ہے؟ بس انھوں نے جو دیکھا اس کا نقشہ ایسا کھینچا گویا سننے والا آپ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہے۔ جب ام معبد نے اوصاف بیان کیے تو ابو معبد کہنے لگا:اللہ کی قسم! یہ تو وہی قریشی ہے جس کی نبوت کا
Flag Counter