Maktaba Wahhabi

239 - 342
بیت اللہ کا کلید بردار ہونا غیر معمولی عزت کی بات ہے۔ اس وقت خیال کیا جا رہا تھا کہ اللہ کے رسول ممکن ہے کہ چابی کسی اور کو عطا کر دیں۔ بنوعبدالدار کے جرائم بہت زیادہ تھے۔ اس روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جسے چاہتے یہ اعزاز بخش دیتے اور چابی اسے مل جاتی۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس چابی کو حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کر دیا۔ اِدھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کر رہے ہیں کہ ہمیں حجاج کو پانی پلانے کے اعزاز کے ساتھ ساتھ خانہ کعبہ کی کلید برداری کا اعزاز بھی دے دیجیے۔سیدنا علی کی جو عزت ولحاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا وہ کسی سے مخفی نہیں مگر یہ موقع حق داروں کو ان کا حق دینے کے لیے بہت مناسب تھا۔ مفسرین کرام نے لکھا ہے کہ اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانٰتِ إِلٰی اَھْلِھَا﴾ ’’اللہ تعالیٰ تمھیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل لوگوں کو پہنچاؤ۔‘‘، النساء 58:4۔ قارئین کرام! اِدھر یہ آیات نازل ہو رہی ہیں، اُدھر کائنات کے سب سے اعلیٰ اخلاق والے سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز فضا میں گونجتی ہے:(أَیْنَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَۃَ؟) ’’عثمان بن ابی طلحہ کہاں ہیں؟‘‘ عثمان بن طلحہ حاضر ہوتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کعبۃ اللہ کی چابی ہے۔ لوگ آپ کے
Flag Counter