Maktaba Wahhabi

228 - 342
سے اسلامی لشکر میں داخل ہوتا ہوں اور مسلمانوں کے نبی کو(معاذ اللہ) قتل کرکے واپس آتا ہوں۔ وہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے نکلا۔ مسلمانوں کو علم نہ تھا کہ کوئی شخص بری نیت سے ان کی طرف آرہاہے۔ غورث بن حارث نامی یہ مشرک مسلمانوں اور خصوصاً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں تھا کہ کب اسے موقع ملے اور وہ اپنا ہدف حاصل کرلے ۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے تو یہ مشرک اعرابی آہستہ آہستہ اس درخت کی طرف بڑھا جس کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے۔ اس نے آکر سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لٹکی ہوئی تلوار پر قبضہ کیا۔ اسے میان سے باہر نکالا، فضا میں لہرایا۔ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے قریب تلوار اٹھا کر بلند آواز میں پکارتا ہے: (أَتَخَافُنِي یَا مُحَمَّدُ!) ’’ اے محمد! کیا تمہیں مجھ سے ڈر لگ رہا ہے؟قریب تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرکے بنو غطفان میں ایک بلند مقام حاصل کر لیتا مگراسے معلوم نہ تھا کہ اس کا واسطہ کسی عام شخص سے نہیں بلکہ اللہ تعالی کے آخری رسول سے ہے ، جن کی حفاظت کا وعدہ خود رب العالمین نے کر رکھا ہے:﴿وَاللّٰهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذرا بھی نہیں گھبرائے اور نہ ہی آپ کے دل میں کوئی خوف پیدا ہوا۔ آپ نے پورے اعتماد اور اطمینان کے ساتھ فرمایا:(لَا) ’’بالکل بھی نہیں‘‘۔ اعرابی حیران وپریشان ہے کہ تلوار تو اس کے ہاتھ میں ہے ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو خالی ہاتھ ہیں ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ بھی نہیں، مگرپھر بھی وہ بے خوف وخطر کھڑے ہیں۔اعرابی نے کہا: ( مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّي)۔ ’’آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟‘‘ اس کے ساتھ ہی اس نے تلوار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے قریب تان لی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کامل یقین کے ساتھ فرمایا:(اللّٰہُ) ’’مجھے تم سے اللہ بچائے گا۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے جب اللہ تعالی کا اسم ذات ادا ہوا تو اس کافر پر خوف و رعب طاری ہو گیا، اس کے جسم پر کپکپی طاری ہو گئی۔ قارئین کرام! اس سے پہلے کہ ہم آگے بڑھیں، آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عظیم صفت یاد کروانا چاہوں گا کہ آپ نے ارشاد فرمایا تھا:(نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ) ’’مجھے رعب کے ساتھ مدد دی گئی
Flag Counter