Maktaba Wahhabi

221 - 342
اس کی دلجوئی کریں۔ پس ماندگان کے ساتھ غم خواری کا اظہار کریں، ان کو تسلی دیں۔ ان کے لیے کھانا تیار کریں، ان سے تعزیت کریں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام سے فرمایا: (لَاتُغْفِلُو آلَ جَعْفَرٍ مِنْ أَنْ تَصْنَعُوا لَھُمْ طَعَامًا)’’جعفر کے اہل خانہ کے لیے کھانا تیار کرنے میں غفلت نہ کرنا، (فَإِنَّھُمْ قَدْ شُغِلُوا بِأَمْرِ صَاحِبِھِمْ) ’’وہ سب جعفر کے صدمے سے نڈھال ہیں۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کو تسلی دے رہے ہیں، فرمایا: (لاتَبْکُوا عَلٰی أَخِي بَعْدَ الْیَوْمِ اُدْعُوا لِي بَنِي أَخِي) ’’میرے بھتیجوں کو میرے پاس لاؤ اور دیکھو آج کے بعد میرے بھائی پر رونا نہیں۔‘‘ واضح رہے کہ آپ نے ان کو صبر کی تلقین کی ہے، ورنہ میت پر آنسو بہانا یا رونا فطری بات ہے۔ اسلام اس سے منع نہیں کرتا۔ ہاں کوئی شخص واویلا کرے، کپڑے پھاڑے اور جاہلیت کی باتیں کرے تو وہ منع اور حرام ہیں۔
Flag Counter