Maktaba Wahhabi

218 - 342
بڑھ کر کھڑے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے، اس کے پیٹ پر تیر کا دباؤ ڈالتے ہوئے فرمایا: ’’سواد! صف برابر کرو۔‘‘ سواد رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا اور ایک عجیب بات کہی:اللہ کے رسول! آپ سب سے زیادہ عدل و انصاف کرنے والے ہیں۔ آپ نے اپنے تیر سے میرے پیٹ کو دبایا ہے۔ یہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ مجھے اس زیادتی کا بدلہ چاہیے۔ قارئین کرام!آگے بڑھنے سے پہلے ذرا غور کریں کہ میدانِ کارزار ہے۔ سامنے دشمن کھڑا ہے۔ لڑائی شروع ہونے والی ہے۔ دشمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو ختم کرناچاہتا ہے۔ اِدھر ایک سپاہی اپنے کمانڈر اور اپنے قائد سے’’بدلے‘‘ کا مطالبہ کر رہا ہے۔ سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ بڑا عجیب اور انوکھا مطالبہ کر رہا ہے۔ صحابۂ کرام سناٹے میں آ گئے۔ کوئی اور کمانڈر ہوتاتو اسی وقت اس کا کورٹ مارشل کر دیتا۔ ممکن ہے قتل کروا دیتا یا جیل میں ڈالنے کا حکم دے دیتا۔ اپنے سپہ سالار کے ساتھ اس قسم کی گستاخی کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ یہاں مگر وہ شخصیت سامنے کھڑی ہے جو اخلاق کے بلند ترین مقام پر فائز ہے۔ ان جیسا انصاف پرور چشم فلک نے کبھی نہیں دیکھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سواد رضی اللہ عنہ کا مطالبہ سنا تو فوراً اپنے آپ کو بدلے کے لیے پیش کر دیا۔ وہی کھجور کی ٹہنی اس کے ہاتھ میں دے دی اور فرمایا:’’جس طرح میں نے تمھارے پیٹ میں اسے چبھویا تھا، تم بھی اسی طرح چبھو کر مجھ سے بدلہ لے لو۔‘‘ صحابی کہتا ہے:اللہ کے رسول! جب آپ نے میرے پیٹ میں ٹہنی کو چبھویا تھا، میرا پیٹ ننگا تھا۔ آپ بھی قمیص ہٹائیے تاکہ میں صحیح طور پر بدلہ لے سکوں۔ قارئین کرام! پھر ایسا ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیٹ سے کرتا ہٹا دیتے ہیں۔ سیدنا سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ نے شکم مبارک کودیکھا تو اس سے چمٹ گئے۔ وہ باربار شکم مبارک کے بوسے لے رہے ہیں۔
Flag Counter