Maktaba Wahhabi

216 - 342
کیجیے کہ اس کی میت اٹھا کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس نومسلم ساتھی کو پہچان لیا ہے۔ صحابۂ کرام سے فرما رہے ہیں:(أَھُوَ ھُوَ؟) ’’یہ وہی ہے نا۔‘‘ صحابۂ کرام نے عرض کی:ہاں، اللہ کے رسول! یہ وہی ہے جس نے چند دن پہلے اسلام قبول کیا تھا۔ قارئین کرام! اب ذرا اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے ہادی اور مرشد اعظم کے اخلاق کو دیکھیے۔ ارشاد فرمایا:(صَدَقَ اللّٰہَ فَصَدَقَہُ) ’’اُس کا جذبہ صادق تھا تو اللہ تعالیٰ نے بھی اسے سچا کر دکھایا۔ اسے شہادت نصیب کر دی۔‘‘ پھر اپنے اس نئے ساتھی کو یہ اعزاز دیا کہ اسے اپنی مبارک چادر میں کفن دیا۔ اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ آسمانوں کی طرف ہاتھ اٹھائے اور اس کے لیے دعا فرمائی:(اَللّٰھُمَّ ہٰذَا عَبْدُکَ) ’’اللہ! یہ تیرا بندہ (خَرَجَ مُھَاجِرًا فِي سَبِیْلِکَ) اس نے تیری راہ میں ہجرت کی (فَقُتِلَ شَہِیْدًا) یہ شہید ہو گیا ہے (وَأَنَا عَلَیْہِ شَہِیْدٌ) اور میں اس پر گواہ ہوں۔‘‘ مراد یہ ہے کہ یہ تیری رضا کے لیے میدان جنگ میں آیا اور تیری خاطر شہید ہوا، اسے تو بخش دے۔، ، سنن النسائي، حدیث:1955، والسیرۃ النبویۃ للصلابی:442/2۔
Flag Counter