Maktaba Wahhabi

215 - 342
ہزار بار قربان جائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق پر کہ جہاں دیگر مجاہدین کو حصہ دیا وہاں اس مالِ غنیمت سے اس نئے بدو مسلمان کا حصہ بھینکالا۔ جنگ میں ہر شخص اپنے حصے کا کام کرتا ہے۔ یہ بدو اس روز مسلمانوں کے مویشی چرانے کے لیے گیا ہوا تھا۔ واپس آیا تو صحابۂ کرام نے اس کا حصہ اس کے سپرد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمھارا حصہ ہے۔ اس نے سوال کیا:یہ کیا ہے؟ ساتھیوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرا حصہ دیا ہے۔ بدو نے اپناحصہ اٹھایا اور اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’میں نے مال غنیمت کی تقسیم میں سے تیرا بھی حصہ نکالا ہے۔‘‘ اس بدوی کے ایمان کو دیکھیے، عرض کیا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے آپ کی اتباع اس لیے تو نہیں کی تھی کہ مجھے مال و متاع ملے، مال غنیمت ملے۔ اپنے حلق کی طرف اشارہ کرکے کہنے لگا:میں نے تو آپ کا ساتھ ا س لیے دیاتھا کہ یہاں تیر لگے اور میں شہید ہو کر جنت میں چلا جاؤں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(إِنْ تَصْدُقِ اللّٰہَ یَصْدُقْکَ) ’’اگر تم اللہ تعالیٰ سے صدق دل سے اس کا مطالبہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی سچ کر دکھائے گا۔‘‘ مراد یہ ہے کہ تمھاری شہادت کی نیت ہے تو وہ پوری ہو جائے گی۔ تھوڑی دیر بعد دشمن کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی تو بدوی بھی لڑنے کے لیے میدان جنگ میں پہنچ گیا۔ اس دوران اسے کوئی تیر لگا یا دشمن سے مقابلہ ہوا جس کے دوران میں وہ شہید ہو گیا۔ یہ ایک عام سا دیہاتی تھا مگر اس کی شان دیکھیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے ساتھیوں کے ساتھ محبت ملاحظہ
Flag Counter