Maktaba Wahhabi

209 - 342
وہ شخص کہنے لگا:میں نے بڑا عجیب و غریب منظر دیکھا ہے۔ اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا دروازہ کھٹکھٹایا تو وہ فوراً باہر نکلا۔ یوں لگتا تھا جیسے اس کے جسم میں جان ہی نہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا:اس شخص کا حق ادا کرو۔ ابوجہل کہنے لگا:آپ یہیں ٹھہریں، میں ابھی لا کر دیتا ہوں۔ پھر وہ اندر گیا اور رقم لا کر اس کے حوالے کر دی۔ ابھی یہ گفتگو جاری تھی کہ ابوجہل بھی وہاں پہنچ گیا۔ کفار قریش نے کہا:تجھ پر افسوس! تجھے کیا ہو گیا؟ اللہ کی قسم! ہم نے تجھے کبھی اس طرح کرتے نہیں دیکھا۔ ہم نے تو اس اراشی کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بغرض مذاق بھیجا تھا۔ ابوجہل کہنے لگا:تم پر افسوس! مجھے چھوڑ دو۔ اللہ کی قسم! جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا اور میں نے ان کی آواز سنی تو میں شدید مرعوب ہو گیا۔ باہر نکلا تو میں نے دیکھا کہ ان کے سر کے اوپر ایک طاقتور اونٹ تھا۔ میں نے اس جیسی کھوپڑی، موٹی گردن اور کچلیاں کسی اونٹ کی نہیں دیکھیں۔ اس نے اپنا جبڑا کھول رکھا تھا۔ اللہ کی قسم! اگر میں انکار کر دیتا تو وہ اونٹ مجھے چبا ڈالتا، اس لیے میں نے اس شخص کا حق دے دیا۔ قارئین کرام! ابوجہل کی بات سن کر حسب عادت کفار قریش نے اسے جادو کا حصہ کہہ کر اپنی خفت مٹانے کی ناکام کوشش کی۔ دراصل یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب کی خاص مدد فرمائی۔ مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق عالیہ کو دیکھیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً اس اراشی کی مدد کے لیے نہ صرف تیار ہوگئے بلکہ اسی وقت اس کے ساتھ روانہ ہو گئے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مصیبت زدہ آدمی کی مددکے لیے اپنے بدترین دشمن کے گھر جا کر اعلیٰ ترین اخلاق کا مظاہرہ فرمایا۔، ، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام:389/1، 390، وأنساب الأشراف:145/1، 146، و دلائل النبوۃ للبیھقی:193/2، 194۔
Flag Counter