Maktaba Wahhabi

208 - 342
ابو الحکم دروازہ کھول کر باہر نکلا، دروازے پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اراشی کھڑے ہیں۔ ابو الحکم نے ان کو دیکھا تو اس پر لرزہ طاری ہو گیا، اس کارنگ بدل گیا۔ یوں لگتا ہے اس کے جسم میں خون کا ایک قطرہ بھی نہیں ہے۔ اس کا رنگ فق ہے۔ دہشت کے مارے اس پر کپکپی طاری ہو گئی۔ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض و عداوت رکھنے کے باوجود جب بھی آپ کو دیکھتا، مرعوب ہو جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:أَعْطِ ہٰذَا الرَّجُلَ حَقَّہُ ’’اس شخص کا حق ادا کرو۔‘‘ ابو جہل کہنے لگا:اچھا یہیں ٹھہریے، میں ابھی اس کا حق لا کر دیتا ہوں۔ ابوجہل اندر گیا، اونٹوں کی رقم لا کر اراشی کے حوالے کر دی۔ اراشی خوش ہے کہ اسے اس کا حق مل گیا ہے۔ ایک روشن چہرے والی شخصیت نے اس کی مدد کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اراشی سے وضاحت کرتے ہوئے فرما رہے ہیں:اِلْحَقْ بِشَأْنِکَ ’’اب جا کر اپنا کام کرو۔‘‘ اراشی واپس بیت اللہ کے صحن میں آیا۔ قریش کی ٹولی اسی طرح بیٹھی ہوئی ہے۔ یہ وہی لوگ تھے جن سے اس نے فریاد کی تھی۔ اراشی ان سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہے:اللہ انھیں( یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو) جزائے خیر عطا فرمائے۔ اللہ کی قسم! انھوں نے مجھے بڑی آسانی سے میرا حق لے کر دے دیا ہے۔ اراشی اپنے جذبات کا اظہار کرکے اپنے ٹھکانے پر چلا جاتا ہے۔ ادھر قریش پر سکتہ طاری ہے کہ یہ کیا ہو گیا؟ ہم نے تو مذاق کیا تھا۔ اسی دوران وہ شخص بھی واپس آ گیا جسے کفار قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعاقب کرنے اور خبر معلوم کرنے بھیجا تھا۔ کہنے لگے:تجھ پر افسوس! تو نے کیا دیکھا؟
Flag Counter