Maktaba Wahhabi

204 - 342
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی:(أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَاقَالُوا) ’’اللہ کے رسول! آپ نے سنا نہیں انھوں نے کیا کہا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عائشہ! (أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَاقُلْتُ؟) ’’کیا تم نے نہیں سنا ،میں نے جواب میں کیا کہا ہے؟‘‘ (رَدَدْتُ عَلَیْھِمْ فَیُسْتَجَابُ لِي فِیْھِمْ وَلَا یُسْتَجَابُ لَھُمْ فِيَّ) ’’میں نے انھیں جو جواب دیا ہے وہ دعا تو قبول ہو جائے گی اور انھوں نے جو میرے بارے میں کہا وہ قبول نہیں ہو گا۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:6401ـ قارئین کرام! اوپر آپ نے جو واقعہ پڑھا، اس سے آپ کو یہودیوں کی بدباطنی معلوم ہو گئی ہو گی۔ اس قسم کا ایک اور واقعہ بھی حدیث شریف میں ملتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی آپ کی مجلس میں داخل ہوا اور اس نے آکر سلام کہا۔ صحابۂ کرام نے اس کا جواب دیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:(ھَلْ تَدْرُوْنَ مَاقَالَ ھٰذَا؟) ’’کیا تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ہے؟‘‘ (قَالُوا:سَلَّمَ عَلَیْکَ یَارَسُولَ اللّٰہِ) ’’کہنے لگے:اللہ کے رسول! اس نے آپ کو سلام کہا ہے۔‘‘ آپ نے ارشاد فرمایا:(قَالَ:سَامٌ عَلَیْکُمْ) ’’اس نے کہا ہے:تمھیں موت آئے۔‘‘ صحابۂ کرام نے عرض کی:اللہ کے رسول! آپ نے اس کو کیا جواب دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے اسے صرف یہی کہا:(وَالسَّامُ عَلَیْکُمْ) ’’تم پر بھی موت آئے۔‘‘ قارئین کرام! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو درس اور سبق دیا کہ اہل کتاب تمھیں سلام کہیں تو تم یوں کہو:(عَلَیْکُمْ مَاقُلْتُمْ) ’’تمھارے اوپر بھی وہ ہو جو تم نے کہا ہے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں آکر گالی دینے والوں کو بھی معاف کر دیا۔ کبھی آپ نے کسی حکمران کودیکھا ہے جو اتنا عفو و در گزر کرنے والا ہو؟ ، مسند أحمد:234/3، 262، و مسند البزار، حدیث:7097۔
Flag Counter