Maktaba Wahhabi

193 - 342
ضمام نے کہا:جس ذات نے آسمانوں کو بلند کیا، زمین کو فرش بنایا، پہاڑوں کو نصب کیا، اس کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اسی نے آپ کو ہمارے لیے مبعوث کیا ہے؟ یہ سوال بڑا اہم تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر بیٹھے تھے، آپ نے اپنی ٹیک چھوڑ دی ۔ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ چہرئہ اقدس احساس ذمہ داری سے سرخ ہو گیا۔ ارشاد فرمایا:(اَللّٰہُمَّ نَعَمْ) ’’اللہ شاہد ہے کہ واقعہ یہی ہے۔‘‘ ضمام نے ارکان اسلام کے بارے میں کچھ سوالات کیے، کلمۂ شہادت پڑھا، مسلمان ہونے کے شرف سے مشرف ہوا اور کہنے لگا:اللہ کی قسم! جو کچھ آپ نے ارشاد فرمایا ہے میں اس میں نہ کمی کروں گا نہ اضافہ۔ پھر وہ مجلس سے اٹھا اور واپس چلا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے شفقت بھری نگاہوں سے واپس جاتا دیکھ رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عالمِ مسرت میں صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا: (مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَّنْظُرَ إِلٰی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَلْیَنْظُرْ إِلٰی ھٰذَا) ’’جو کسی جنتی کو دیکھنا چاہتا ہے، وہ اس شخص ضمام بن ثعلبہ کو دیکھ لے۔‘‘ قارئین کرام! آپ نے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلیٰ اخلاق ملاحظہ کیا کہ کس طرح آپ نے ایک بدوی کے سوالوں کے جوابات دیے۔ اب دیکھییکہ اس ساری گفتگو کا نتیجہ کتنا خوبصورت نکلتا ہے!! ضمام جلد ہی اپنی قوم بنوسعد بن بکر میں واپس پہنچ جاتے ہیں۔ ان کا اصل قبیلہ ہوازن تھا۔ یہ لات اور عزیٰ کی پوجا کرتے تھے۔ قوم نے جب ضمام کو دیکھا تو ان کے استقبال کے لیے جمع ہو گئی۔ ضمام کی ایک
Flag Counter