Maktaba Wahhabi

176 - 342
خالد بن ولید کو خط ملا۔ انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش کش اور آپ کی باتیں بڑی اچھی لگیں۔ اللہ تعالیٰ بھی ان کے ساتھ بھلائی چاہتا تھا۔ کہتے ہیں:میرے دل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ قارئین کرام! ان دنوں وہ ایک خوبصورت خواب دیکھتے ہیں جس کی تعبیر انھیں اسلام قبول کرنا ہی لگتی ہے۔ اور پھر وہ ایک دن مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ آپ کے ساتھ عمرو بن العاص اور عثمان بن طلحہ بھی ہیں۔ جب آپ مدینہ طیبہ پہنچے تو ان کا بھائی ولید دوڑتا ہوا آیا۔ کہنے لگا:بھائی جان! جلدی کیجیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی آمد کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ آپ کے آنے سے وہ بڑے خوش ہیں اور وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ خالد بن ولید کہتے ہیں:میں نے اپنا بہترین لباس زیب تن کیا اور تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ قارئین کرام !ذرا چشم تصور سے اس منظر کو دیکھیے! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک بڑے دشمن اور دشمن کے بیٹے کو دیکھا تو خالد کہتے ہیں:آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرما رہے تھے۔ میں نیخدمت نبوی میں سلام پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندہ پیشانی سے جواب دیا۔
Flag Counter