معاہدہ حدیبیہ کے موقع پر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ صلح کی تحریر لکھیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم املا کروا رہے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’علی!لکھو بسم اللہ الرحمن الرحیم۔‘‘ سہیل فوراً بولا:ہم نہیں جانتے رحمن کیا ہے؟ آپ یوں لکھیے:(بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ) ’’اے اللہ! تیرے نام سے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ یہی لکھو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے املا کرائی۔ یہ وہ بات ہے جس پر محمد رسول اللہ نے مصالحت کی۔ سہیل کہنے لگا:اگر ہم آپ کو رسول مانتے ہوتے تو پھر ہم نہ تو آپ کو بیت اللہ سے روکتے اور نہ جنگ کرتے، لہٰذا آپ محمد بن عبداللہ لکھوائیے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’تم لوگوں کے انکار اور تکذیب کے باوجود میں اللہ کا
|