Maktaba Wahhabi

167 - 342
رہا۔ میں اس مقام کو دیکھنے کی کوشش کرتا رہا جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رضاعی بہن شیماء کی عزت افزائی فرمائی تھی۔ مسلمانوں نے حنین کے قیدیوں میں سیدہ حلیمہ کی بیٹی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی بہن شیماء بنت حارث کو بھی پیش کیا۔ انھوں نے بے خبری میں دیگر قیدیوں کے ہمراہ ان پر بھی سختی کی تو شیماء کہنے لگی:تمھیں معلوم ہے کہ میں تمھارے ساتھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )کی رضاعی بہن ہوں؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی بات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ شیماء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہی کہنے لگی:اللہ کے رسول! میں آپ کی رضاعی بہن ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:(مَا عَلَامَۃُ ذٰلِکَ؟) ’’اس کی کوئی نشانی بھی ہے؟‘‘ شیماء نے عرض کیا:میری پشت پر دانت سے کاٹنے کا ایک نشان ہے۔ یہ آپ نے اس وقت کاٹا تھا جب میں آپ کو پشت پر اٹھائے ہوئے تھی۔ اللہ کے رسول نے علامت پہچان لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کیجیے کہ آپ نے شیماء کے لیے اپنی چادر بچھا دی اور ارشاد فرمایا:(إِنْ أَحْبَبْتِ فَأَقِیْمِي عِنْدِي مُحَبَّۃً مَکْرُمَۃً) ’’اگر تم پسند کرو تو میرے پاس رہو۔ تمھیں بڑی چاہت اور عزت دی جائے گی۔‘‘ (وَإِنْ أَحْبَبْتِ أَنْ أُمَتِّعَکِ وَتَرْجِعِي إِلٰی قَوْمِکِ فَعَلْتُ) ’’اور اگر تم پسند کرو کہ میں تمھیں ساز و سامان دے دوں اور تم اپنی قوم میں واپس چلی جاؤ تو میں یہ بھی کر دوں گا۔‘‘ شیماء کہنے لگی:آپ مجھے کچھ ساز و سامان دے دیجیے اور مجھے اپنی قوم میں واپس بھیج دیجیے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بہترین ساز و سامان سے نوازا اور واپس بھیج دیا۔ شیماء اپنے رضاعی بھائی کے اعلیٰ اخلاق سے نہایت متأثر ہوئیں اور اسلام قبول کرلیا۔ سیرت ابن ہشام کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین غلام، ایک لونڈی، کچھ اونٹ اور چند بکریاں عنایت فرمائیں۔، ، الإصابۃ:206-205/8، والاستیعاب:899، وأسدالغابۃ:166/7، والسیرۃ النبویۃ لابن ہشام:101/4۔
Flag Counter