Maktaba Wahhabi

131 - 342
عجیب منظر دیکھا۔ انھوں نے دیکھا کہ بلال بن حارث نے ایک چھوٹی سی مشعل پکڑ رکھی ہے ،جس کی روشنی میں ایک قبر کھودی جا چکی ہے۔ سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے ہاتھوں میں کسی کی نعش ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں اترے ہوئے ہیں۔ انہیں معلوم ہوا کہ یہ عبداللہ ذوالبجادین کی میت ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں:(أَدْلِیاَ إِلَيَّ أَخَاکُمَا) ’’اپنے بھائی کو میرے قریب کرو۔‘‘ سیدنا ابوبکر صدیق اور عمرفاروق رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذوالبجادین کی نعش تھمارہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں:( رِفْقاً بِأَخِیکُمْ) ’’اپنے بھائی کو نرمی کے ساتھ تھامو ۔‘‘ (رِفْقاً بِأَخِیکُمْ) ’’ذرا پیار سے، نرمی سے اور محبت سے پکڑو۔‘‘ کیونکہ ( إِنَّہُ کَانَ یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ)’’وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا تھا۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیارے ساتھی کو اپنے مبارک ہاتھوں سے اٹھایا اور بڑی محبت اور پیار سے قبر میں اتارا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی بلندی دیکھیے، آپ نے اپنے مبارک ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھاکر اللہ سے دعا فرمائی:(اَللّٰھُمَّ إِنِّي أَمْسَیْتُ عَنْہُ رَاضِیًا) ’’اے اللہ! میں تجھے گواہ بناکر کہتا ہوں کہ میں آج شام تک ذوالبجادین سے راضی تھا۔‘‘ (فَارْضَ عَنْہُ) ’’اے اللہ! تو بھی اس سے راضی ہوجا۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے اسے دفن کیا اور فرمایا:(اَللّٰہُمَّ ارْحَمْہُ فَإِنَّہُ کَانَ قَارِئاً لِلْقُرْآنِ مُحِبًّا لِرَسُولِ اللّٰہِ۔۔۔۔۔) ’’اے اللہ! اس پر رحمت فرما۔ یہ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والا اور رسول اللہ سے محبت کرنے والا تھا۔‘‘ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جو آنکھوں دیکھا حال ہم سے بیان کررہے ہیں، اس عام سے صحابی کی اتنی قدر ومنزلت دیکھتے ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے محبت ملاحظہ فرماتے ہیں تو وہ بے اختیار کہہ اٹھتے ہیں:(یَا لَیْتَنِي کُنْتُ صَاحِبَ اللَّحْدِ) ’’کاش! اس قبر میں میں ہوتا۔‘‘ (الاستیعاب، ص:490-489، وأسد الغابۃ:228/3، ودلائل النبوۃ لأبي نعیم الأصبہاني:524/2، 526، والسیرۃ لابن ہشام:172-171/4)
Flag Counter