Maktaba Wahhabi

120 - 342
(الأُولَی:یَسْبِقُ حِلْمُہُ غَضَبَہُ، وَالثَّانِیَۃُ:لَا تَزِیدُہُ شِدَّۃُ الْجَہْلِ عَلَیْہِ إِلَّا حِلْمًا) پہلی صفت یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تحمل ان کے غصے پر غالب ہوگااور دوسری یہ کہ جیسے جیسے ان کے ساتھ زیادہ بدتمیزی کی جائے گی ویسے ویسے ہی ان کے حوصلے اور برداشت میں اضافہ ہوگا‘‘ آج میں نے ان دو صفات کا بھی خوب مشاہدہ کرلیا ہے۔ بلاشبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نبی آخر الزماں ہیں۔عمر! میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں آج سے اسلام قبول کرتا ہوں۔پھر زید بن سعنہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کی معیت میں مسجد نبوی میں آیا اور سب کے سامنے واشگاف الفاظ میں کہا: (أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ) قارئین کرام! کیا دنیا کی کسی لغت میں وہ الفاظ موجود ہیں جن کے ذریعے اس حسن اخلاق کا صحیح معنوں میں تذکرہ کیا جاسکے۔ نہیں اللہ کی قسم! ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق عالیہ کی حقیقی تعریف بیان کرنے سے قاصر ہیں تو پھر آئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کے بیان کے لیے رب العالمین کی کتاب مقدس ہی کے الفاظ کا سہارا لیں۔ارشاد ربانی ہے:﴿وَإِنَّکَ لَعَلَی خُلُقٍ عَظِیمٍ﴾ زید بن سعنہ رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے کے بعد تمام غزوات میں آپ کے ہمرکاب رہے۔ یہ انتہائی مالدار شخص تھے۔ مال کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انھیں دریا دلی سے بھی نوازا تھا۔اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔یہ غزوئہ تبوک کے دوران فوت ہوئے۔، ، المعجم الکبیر للطبراني:223,222/5، ودلائل النبوۃ لأبي نعیم:93-91/1، ودلائل النبوۃ للبیہقي:280-278/6۔
Flag Counter