Maktaba Wahhabi

119 - 342
میرا حق مجھے مل گیا اس بات کی سمجھ تو آتی مگر یہ بیس صاع زیادہ کس لیے دیے جارہے ہیں؟ فاروق اعظم نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اسی طرح ہے۔ یہ اس چیزکا بدلہ ہے جو میں نے تمہیں ڈرایا تھا۔ زیدکہتا ہے:میں نے سیدنا عمر سے کہا:کیاتم مجھے جانتے ہو؟عمر فاروق نے کہا:تم خود ہی اپنا تعارف کروا دو۔ میں نے کہاکہ میں زید بن سعنہ ہوں۔ (قَالَ عُمَرَ:الحِبْرُ) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا:یعنی وہی جو مشہور یہودی عالم ہے۔ میں نے جواب دیا:ہاں! (الحِبْرُ) قارئین کرام! لگتا یوں ہے کہ سیدنا عمر فاروق نے اس کا نام تو سن رکھا تھا مگر اس کے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی تھی اور وہ اسے پہچانتے نہ تھے اسی لیے انہوں نے تعجب سے کہا:(الحِبْرُ) عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا:تم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس انداز میں گفتگو کی ہے اور ان کے ساتھ جس طرح بد اخلاقی سے پیش آئے ہو،تمھیں ہرگزاس کا کوئی حق نہیں تھا۔ زید بن سعنہ نے کہا:عمر تم بالکل درست کہتے ہو،مگر تمھیں معلوم نہیں کہ میں حق کا متلاشی تھا: (وَاللّٰهِ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ!مَا مِنْ شَيْئٍ مِنْ عَلَامَاتِ النُّبُوَّۃِ إِلَّا وَ قَدْ عَرَفْتہُ فِي وَجْہِ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حِیْنَ نَظَرْتُ إِلَیْہِ وَلَکِنَّنِي لَمْ أَخْتَبِرْ مِنْہُ خَصْلَتَیْنِ مِنْ خِصَالِ النُّبُوَّۃِ) اللہ کی قسم! خطاب کے بیٹے!میں نے جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نگاہ ڈالی تھی تو نبوت کی تمام علامات دیکھ لی تھیں۔ صرف دو صفتیں باقی رہ گئی تھیں۔ ‘‘ (قَالَ عُمَرُ:وَمَا ہُمَا؟) ’’سیدنا عمر نے پوچھا:وہ کونسی دو صفتیں تھیں؟‘‘ یہودی عالم کہنے لگا:
Flag Counter