Maktaba Wahhabi

110 - 342
شامل تھا۔ زید بڑا سلیم الفطرت ، گورا چٹا ، نہایت ہی خوبصورت اور مؤدب بچہ تھا۔طائف کے قرب وجوار میں ہر سال عکاظ کا میلہ لگتا تھا جس کی شہرت بڑی دور دور تک تھی۔ لوگ دور دراز سے میلے میں شرکت کے لیے آتے تھے۔زمانۂ جاہلیت میں یہاں ایک بازار غلاموں کی خرید وفروخت کا بھی ہوتا تھا جس میں غلاموں کو بھیڑ بکریوں کی طرح فروخت کیا جاتا تھا۔ عکاظ کے میلے میں جن غلاموں کو فروخت کے لیے پیش کیا گیا ان میں زید بن حارثہ بھی شامل تھے۔ مکہ مکرمہ سے دیگر خریداروں کے علاوہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے حکیم بن حزام بھی تھے۔ انھوں نے زید کو دیکھا تو یہ نوجوان پسند آگیا۔ زید کو خریدا اور اسے مکہ مکرمہ لے آئے۔ حکیم بن حزام بڑے ہی شریف الطبع تھے۔ اپنی پھوپھی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نہایت محبت کرتے تھے۔ ایک دن مکہ مکرمہ میں اپنی پھوپھی سے ملے تو ان کی خدمت میں زید رضی اللہ عنہ کو پیش کیا کہ یہ آپ کی خدمت کرے گا۔ اب زید سیدہ کے گھر کا غلام بن کر رہنے لگا۔وقت گزرتے دیر نہیں لگتی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو سیدہ نے زید کو آپ کی خدمت کے لیے مامور کردیا اور کہا:یہ زید اب آپ کا غلام ہے۔زید کی خوش قسمتی کہ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی حاصل ہوگئی، یہ غلامی کیا تھی؟ بس دونوں جہاں کی سعادت اور خوش بختی تھی ۔ زید اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے لگا۔ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہونے کا موقع ملا تو وہ آپ کے اخلاق وکردار سے نہایت متأثر ہوا۔
Flag Counter