Maktaba Wahhabi

105 - 342
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی آنکھ پر نیل پڑا دیکھا تو دریافت فرمایا:’’صفیہ! یہ نیل کا نشان کیسا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگیں:یا رسول اللہ! میں اپنے سابقہ شوہر ابن الحقیق کی گود میں سر رکھے سوئی ہوئی تھی کہ میں نے ایک خواب دیکھا کہ میری گود میں چاند اترا ہے۔ میں نے اپنے شوہر کو خواب سنایا تو اس نے میرے چہرے پر زور سے تھپڑ مارتے ہوئے کہا:تو یثرب کے حکمران سے شادی کرنا چاہتی ہے؟ یہ اسی تھپڑ کا نشان ہے۔ قارئین کرام! آپ نے یہودی سردار کی بد اخلاقی ملاحظہ کرلی کہ ایک خواب کی و جہ سے تھپڑ مار دیا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا خواب سچا کر دیا اور ان کا نکاح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگیا۔ انھیں جہنم سے چھٹکارا مل گیااور مومنوں کی ماں بننے کا اعزاز حاصل ہوانیز جنت میں بھی خاتم الانبیاء والمرسلین کی زوجہ محترمہ ہونے کا شرف مل گیا۔ آئیے اب ذرا اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے مدینہ طیبہ واپس آتے ہوئے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ پر ہی سوار تھے۔آپ نے ان کی اس طرح عزت افزائی کی کہ جب سیدہ اونٹ پر سواری کا ارادہ کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کے پاس جاتے‘ اپنا گھٹنا آگے کر دیتے تاکہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا قدم سید الانبیاء کے مبارک زانو پر رکھ کر سوار ہوں۔ ادھر سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا حسن ادب دیکھیے کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس قدر احترام کرتی تھیں کہ اپنا پاؤں کبھی بھی اس مبارک گھٹنے پر نہ رکھتیں بلکہ اپنا گھٹنا اس پر رکھ کر سوار ہو جاتیں۔ اب آئیے دیکھیے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں کیا گواہی دیتی ہیں۔ سیدہ فرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر اخلاق والا انسان نہیں دیکھا۔ میں خیبر میں رات کو ان
Flag Counter