Maktaba Wahhabi

44 - 264
پس معاصر سلفی علماء کے نزدیک غیر اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے والے حکمرانوں کا کفر دو قسم کا ہے: 1۔ کفر حقیقی 2۔ کفر عملی اگر تو وہ غیر اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کو حلال یاشریعت اسلامیہ سے بہتر یا اس کے برابر اور جائز سمجھتے ہوئے کر رہے ہوں تو یہ کفر اعتقادی ہے ورنہ کفر عملی۔اس تقسیم اور موقف کے قائل عبد اللہ بن عباسt‘امام احمد بن حنبل‘امام محمد بن نصر مروزی‘ امام ابن جریر طبری‘ امام ابن بطہ‘ امام ابن عبد البر‘ امام سمعانی‘ امام ابن جوزی‘ امام ابن العربی‘ امام قرطبی‘ امام ابن تیمیہ‘ امام ابن قیم‘ امام ابن کثیر‘ امام شاطبی‘ امام ابن ابی العز الحنفی‘امام ابن حجر عسقلانی‘ شیخ عبداللطیف بن عبد الرحمن آل الشیخ‘شیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدی‘ علامہ صدیق حسن خان‘علامہ محمد امین شنقیطی s اور شیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ ہیں ۔ (51) سعودی سلفی علماء میں شیخ سلمان بن فہد العودۃ اور شیخ سفر الحوالیf کے بارے یہ تاثر عام ہے کہ وہ اہل تکفیر میں سے ہیں اور سعودی حکمرانوں کی تکفیر کرتے ہیں ۔بلاشبہ ان دونوں شیوخ کے قدیم اقوال میں تکفیر اور خروج کے مسئلہ میں غلو پایا جاتا ہے لیکن سعودی حکومت کی طرف سے جب ان حضرات کو قید وبند کی صعوبتیں جھیلنا پڑیں اور بعد ازاں بعض علماء کی کوششوں سے ایک معاہدے کے نتیجے میں یہ حضرات کئی سال بعد جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اپنے منہج میں واضح تبدیلی کی ہے۔یہاں تک کہ جہادی عالم دین شیخ ابو معاویہ شامی نے ’’الشیخ سلمان العودۃ یرد الشیخ سلمان العودۃ‘‘کے نام سے مضمون لکھا جس میں شیخ سلمان العودہ حفظہ اللہ کے سابقہ بیانات کی روشنی میں ‘ کہ جن سے وہ رجوع کر چکے تھے‘ ان کے موجودہ موقف کا رد کیاکہ جسے انہوں نے نئے منہج کے طور پر اختیار کیا تھا۔ریاض میں ہونے والے خود کش حملوں کی بھی دونوں شیخین نے مخالفت کی ۔ شیخ سفر الحوالی حفظہ اللہ نے صحیفہ عکاظ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں عراق میں جہاد کی غرض سے جانے والے سعودی نوجوانوں کو روکا اور انہیں یہ مشورہ دیا کہ اس بارے اہل عراق کا معاملہ انہی پر چھوڑ دیا جائے اور سعودی نوجوانوں کے وہاں جانے سے مفاسد پیدا ہوں گے۔ علاوہ ازیں شیخین نے افغانستان میں جہاد کی غرض سے جانے
Flag Counter