Maktaba Wahhabi

80 - 418
اورفرمایا : ’’یقینا ہم نے اس (قرآن) کو آپ کی زبان (عربی) میں بہت آسان کر دیا ہے تاکہ آپ اس سے متقین کو بشارت دیں اور جھگڑالو قوم کو ڈرائیں۔‘‘[1] اس تیسیر (آسان رکھنے) میں مسلمانوں کے لیے یاددہانی اور رغبت ہے تاکہ وہ اس کے پڑھنے پڑھانے پر زیادہ توجہ دیں اور کافروں کے لیے اشارہ ہے کہ شاید وہ اعراض وگریز سے باز آجائیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَھَلْ مِن مُّدَّکِرٍ﴾ ’’پھر کیا کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے؟‘‘ سے واضح ہوتا ہے۔ تَیْسِیْر کے معنی ہیں کسی چیز میں آسانی پیدا کرنا، چاہے فعل کے ذریعے سے ہو، جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ تمھارے ساتھ آسانی کا ارادہ فرماتا ہے۔‘‘[2] یا قول کے ذریعے سے ہو، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بس(اے نبی!) ہم نے تو اس (قرآن) کو آپ کی زبان میں آسان کردیا ہے، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔‘‘[3] قرآن کے آسان ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب سے زیادہ فصیح اور بلیغ زبان میں اترا ہے اور اس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ملا ہے جو رسولوں میں سب سے افضل ہیں۔ اس کے آسان ہونے کا مطلب اس کے معانی و مقاصد کا فہم آسان ہونا ہے، یعنی سننے والا کسی دقت اور
Flag Counter